جب امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ ملک شام و عراق سے ہو کر نیشا پور تشریف لانے لگے تو نیشا پور کے مشہور محدث محمد بن یحییٰ ذہلی نے متعلقین سے کہا کہ میں امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے استقبال کیلئے جا رہا ہوں جس کا جی چاہے استقبال کرے۔ اس اعلان کے بعد نیشا پور شہر سے دو دو تین تین میل دور تک جا کر لوگوں نے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا اور جب نیشا پور پہنچ کر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے درسِ حدیث کا سلسلہ شروع فرمایا تو کئی ہزار طلبہ نے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے درس میں شرکت کی۔ مگر چند ہی دن کے بعد کسی نے خلق قرآن کا ایک اختلافی مسئلہ اٹھا کر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ پر الزام لگایا اور بہت جلد ان کا حلقہ درس ختم ہو گیا ۔ صرف امام مسلم رحمہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ رہے۔ آخر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کے نیشا پور سے روانہ ہونے کی اطلاع اہل بخاریٰ کو ملی تو بڑی شان و شوکت کے ساتھ لوگوں نے امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کا استقبال کیا‘ اور بخاریٰ آ کر درسِ حدیث کا سلسلہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے شروع فرمایا‘ ہزاروں طلبہ ان کے درس میں شرکت کرنے لگے۔ مگر حاسدین کو یہ گوارانہ ہو سکا۔ انہوں نے یہ ترکیب نکالی کے امیر بخاریٰ خالد بن احمد ذہلی کو کسی طرح اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ کو حکم کریں کہ وہ امیر کے صاحبزادوں کو بخاری شریف اور تاریخ کبیر کا درس دیں‘ امیر بخاریٰ کی سمجھ میں بات آئی تو امیر نے کہا آپ دربار شاہی میں تشریف لا کر مجھے اور میرے صاحبزادوں کو بخاری اور تاریخ کبیر کا درس دیں۔ مگر امام صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے اسی قاصد کی زبانی کہلا بھیجا کہ میں علم دین سلاطین کے دروازوں پر لے جا کر ذلیل نہیں کروں گا جسے پڑھنا ہو میرے پاس آکر پڑھے۔ امیر بخارا نے دوبارہ کہلوایا کہ اگر آپ نہیں آ سکتے ہیں تو صاحبزادوں کیلئے مخصوص کوئی وقت عنایت فرما دیں کہ ان کے ساتھ کوئی دوسرا شریک نہ ہو‘ اس پر امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا کہ احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم پوری امت کے لئے یکساں ہیں ان کی سماعت سے میں کسی کو محروم نہیں کر سکتا ہوں۔ اگر میرا یہ جواب ناگوار معلوم ہو تو آپ میرا درس روکنے کا حکم دے دو تاکہ میں خدا کے دربار میں عذر پیش کر سکوں‘ اس پر امیر بخاریٰ سخت ناراض ہوا اور حاسدوں نے امیر کے اشارے پر امام کو بد دین اور بدعتی ہونے کا الزام لگایا ‘ پھر حاکم نے بخاریٰ سے نکل جانے کا حکم دیا تو امام بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے نہایت کبیدہ خاطر ہو کر اپنے مخالفین کیلئے بد دعاءکی : اے اللہ! جس طرح اس امیر نے مجھے ذلیل کیا ہے اسی طرح اس کو بھی اپنی ذات اور اپنی اولاد اور اپنے اہل و عیال کی بے عزتی و ذلت دکھا دے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں