Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

میٹھی عید کیلئے بچوں کے ملبوسات کا انتخاب آسان

ماہنامہ عبقری - مئی 2021ء

(عبرین، لاہور)

خواہ کوئی بھی موقع ہو، والدین ہمیشہ ہی اپنے بچوں کو بہترین لباس میں ملبوس دیکھنا چاہتے ہیں۔ اب عیدالفطر کی آمد آمد ہے اور عید تو ہوتی ہی بچوں کی ہے۔ گھر کے بڑوں کی طرح ہر تہوار پر ان کا اچھا اور پیارا لگنا بھی ضروری ہے۔ اس لئے مائیں اپنے ساتھ ساتھ ان کی خریداری بھی بڑھ چڑھ کے کرتی ہیں۔ عید کے دن زرق برق لباس پہنے بچیاں، کرتے شلوار میں ملبوس بچے ہر آنکھ کو بھلے لگتے ہیں۔
ریڈی میڈ ملبوسات میں اضافہ
والدین ننھے بچوں اور بچیوں کیلئے ریڈی میڈ ملبوسات خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان میں ہر عمر کے بچے کا سائز باآسانی مل جاتا ہے اور وسیع ورائٹی کے سبب والدین اور بچوں کو لباس منتخب کرنے میں دشواری نہیں ہوتی۔ لڑکوں کیلئے پینٹ شرٹ، شلوار قمیض کی خریداری ذوق و شوق سے کی جاتی ہے جبکہ لڑکیوں کیلئے قمیض، شلوار، فراکس کی خریداری میں زیادہ دلچسپی لی جاتی ہے۔البتہ کچھ بچیاں اس موقع پر گھاگھرا، لہنگا، اور غرارہ شوق سے پہننا پسند کرتی ہیں بلکہ والدین سے اصرار کرکے منگواتی ہیں اور عید کے دن بن سنور کر اہل خانہ سے تعریف وصول کرتی ہیں۔
والدین کی خواہش بچے مشرقی ملبوسات پہنیں
عید سعید کے موقع پر عموماً بڑوں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ بچے بچیاں مشرقی روایات کے مطابق ملبوسات پہنیں تاکہ روایت کی عکاسی خوبصورتی سے ہوسکے جبکہ بچوں کو جدید طرز کے ملبوسات دوسرے اور تیسرے دن پہنائے جاسکتے ہیں۔ بچے چاہے جدید طرز کے پہناوے پہنیں یا پھر روایتی ، دونوں ہی انداز ان پر خوب جچتے ہیں۔ دراصل تہواروں کی مناسبت سے مشرقی ملبوسات پہنانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ کم عمری سے ہی اپنی روایات سے آشنا ہوسکیں اور بڑے ہوکر اس پر عمل پیرا رہیں۔
عید کے ملبوسات کا چنائو
تہوار عزیز و اقارب اور دوست احباب کے ساتھ ملاقات کا خوبصورت بہانہ ہوتے ہیں، ایسے میں ہر خاتون کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ اچھے اور خوبصورت ملبوسات پہنے جائیں۔ اس خصوصی موقع پر صرف رائج فیشن کو اپنانا ہی کافی نہیں ہوتا کیونکہ خصوصاً لڑکیوں کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ ان کا لباس زیادہ جاذب نظر ہو۔ گویا ’’عید کا سوٹ‘‘ ایسا ہو کہ جو آپ کی شخصیت کے معیار پر پورا اترتا ہو۔
نت نئے اسٹائل اور مہنگائی
ویسے بھی آج کل ملبوسات میں مختلف اسٹائل کی بھرمار نے خواتین کیلئے چوائس کو لامحدود کردیا ہے۔ جس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ وہ اپنے وسائل میں رہتے ہوئے اپنی شخصیت کی مناسبت سے عید کے کپڑوں کی تیاری کرسکتی ہیں۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ مہنگائی ہر طبقے پر اثر انداز ہوئی ہے اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کا اثر مارکیٹ میں فروخت ہونے والے اَن سلے اور ریڈی میڈ ملبوسات پر بھی پڑا ہے، اس لئے اب خواتین عید پر تین تین چار چار کے بجائے دو جوڑوں پر ہی اکتفا کررہی ہیں۔ گزشتہ کچھ برسوں سے ریڈی میڈ ملبوسات کی خریداری کا رحجان عام ہوگیا ہے۔ فیشن سے آراستہ جدید تراش خراش والے ریڈی میڈ ملبوسات مناسب قد کاٹھ والی خواتین میں زیادہ مقبول ہیں۔ ان کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ ان سے فیشن کے تقاضے بھی پورے ہو جاتے ہیں۔ وقت کی بچت ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر ٹیلر کی جھنجھٹ نہیں رہتی۔ بہرحال ان کی اہمیت اپنی جگہ لیکن بھئی اپنی پسند سے کپڑا خرید کر اپنی مرضی سے سلوانے کا مزا ہی کچھ اور ہے۔ نئے طرز کی لیسز، ڈیزائن والے گلے، نیٹ، شیفون لباس کو منفرد بنادیتے ہیں اور وہ بھی کسی بوتیک کے ریڈی میڈ سوٹ سے کم نہیں دکھائی دیتے۔ لیکن اس کیلئے کم از کم ایک مہینہ پہلے خریداری کرنی پڑتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ درزی کے نخرے بھی سہنے پڑتے ہیں۔ تب کہیں جاکر خواتین عید پر پسند کردہ اسٹائل کا ڈریس زیب تن کر پاتی ہیں۔
خواتین کپڑے اَن سلے خریدیں یا پھر تیار شدہ، اہم بات یہ ہے کہ ان پر خرچ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ فینسی ملبوسات ایک بار ہی پہنے جاتے ہیں، اس لئے کوشش یہ کریں کہ لباس ایسا ہو جو آنے والی تقریبات میں بھی پہن سکیں اور اگر ورکنگ وومن ہیں تو باآسانی آفس بھی پہن کر جاسکیں۔ یوں آپ کا لباس سوٹ کیس میں رکھے رکھے آئوٹ آف فیشن کے ہونے کے بجائے زیر استعمال رہے گا۔

 

 
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 470 reviews.