بیماری اللہ کی طرف سے آتی ہے اور اس سے شفاءبھی اللہ ہی دیتے ہیں جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد ”کہ جب میں بیمار ہوں وہ مجھے شفا دیتا ہے“ بیماریوں کے علاج کیلئے مختلف قسم کے طریق ہائے علاج رائج ہیں اور انسان بیماری پر قابو پانے کیلئے اپنی تئیں کوشش کرتا ہے اور نت نئی دوائیں استعمال کرتا ہے لیکن شفاءصرف اس وقت ملتی ہے جب اللہ کی طرف سے منظوری ہو‘ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ہر بیماری کے علاج کیلئے دوا ہے اور جب دوا کے اثرات بیماری کی ماہیت کے مطابق ہوتے ہیں تو اس وقت اللہ کے حکم سے مریض کو شفاہوجاتی ہے۔ یعنی بیماری کا علاج کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے سردرد کیلئے اسپرین یا دسپرین کا استعمال کیا جاتا ہے اس اسپرین کے استعمال سے معدہ کا السر یا اس کے پھٹنے سے موت واقعہ ہوسکتی ہے اس طرح اگر پنسلین کی دوا بغیر ٹیسٹ کے لگادی جائے تو اس سے صدمہ کے باعث موت ہوجانے کا خدشہ ہوتا ہے اسی وجہ سے ضروری ہے کہ بیماری ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے دوا ضرور لیں مگر دل میں نیت یہ ہو کہ یا اللہ اس دوا میں بیماری کو ختم کرنے کی تاثیر رکھ دے۔ مریض کا علاج کرتے ہوئے بعض ایسے محیرالقول واقعات سے خاصا پڑتا ہے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے ایسے ہی چند واقعات درج ذیل ہیں۔
92ءکی بات ہے میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج ہوسٹل کی مسجد میں معتکف تھا۔ عورت فاونڈیشن میں ایک پراجیکٹ پر کام کررہا تھا۔ الحمدللہ مفت کلینک کا سلسلہ وہاں پر بھی جاری تھا۔ میرے پاس دو مریض آتے تھے رشید کو دمہ کا مرض تھا اور اسلم کو مرگی کا 15 دن بعد وہ دوائی لے کر جاتے تھے۔ دفتر سے پیغام آیا کہ دوائیں لکھ دیں غلطی سے رشید کی دوائیاں اسلم کو چلی گئیں اور اسلم کی رشید کو۔ عید کے بعد جب دونوں نے بتایا کہ اس دفعہ جو دوائیں ملی ہیں ان سے زیادہ افاقہ ہوا۔ استفسار پر حقیقت کا پتہ چلا تو سر پکڑ کے بیٹھ گیا۔ اندازہ ہوگیا کہ شفاءدواوں میں نہیں صرف اللہ کی رضا سے ملتی ہے۔
٭بھولا عمر 23 سالہ چھ ماہ سے چلنے پھرنے سے قاصر تھا کافی ڈاکٹروں کو دکھایا مگر معاملہ نہ بن رہا تھا اپنے کلینک میں اس کا معائنہ کیا بیماری کی تھوڑی بہت سمجھ آئی‘ لیکن اس وقت اللہ سے خاص دعا کی کہ یا اللہ اس کو صحت دے۔ سات دن کی دوائی دی ہفتہ بعد اسی وقت بھولا اپنے پاوں پر چل کر دروازے سے کلینک آنے لگا تومیںاسے دیکھ کر ششد ررہ گیا اور آنکھوں میں سے تشکر کے آنسو آگئے۔ اس نے اس بات کا مزید قائل کردیا کہ دعا دوا سے زیادہ کارگر ہوتی ہے۔
٭ کاشف عمر 20 سال‘ بہت زیادہ ابتر حالت میں کلینک آیا حالت بہت خراب لگ رہی تھی ٹیسٹوں سے پتہ چلا کہ بیماری سے دونوں پھیپھڑے بہت زیادہ متاثر ہیں طبی اندازوں کے مطابق اس کا بچنا محال نظر آرہا تھا اللہ سے دعا کرکے علاج شروع کیا آہستہ آہستہ افاقہ شروع ہوا اب ماشاءاللہ پانچ ماہ علاج شروع کیے ہوگئے کاشف تقریباً صحت یاب ہوچکا ہے علاج جاری ہے۔
٭ عبدالرشید کو فالج کا حملہ ہوا تھا نیورولوجی وارڈ میں داخل تھا چلنے پھرنے سے معذور اس کی بیوی بہت خدمت گزار تھی ہر وقت اس کی مٹھی چاپی میں مصروف رہتی۔ وارڈ میں باجماعت نماز ہوتی اس کی بیوی نے مجھ سے پوچھا کہ عبدالرشید بھی نماز پڑھنا چاہتا ہے میں نے کہا ضرور اسے سہارا دے کر لائیں کچھ دن تو وہیل چیئر پر آتا پھر نماز کی برکت سے وہ خود چل کر آنے لگا اور فزیوتھراپسٹ نے کہا کہ نماز کی برکت کی وجہ سے متاثرہ پٹھوں نے حرکت شروع کردی ہے جس سے اس نے چلنا شروع کردیا ہے۔ان تمام واقعات کے علاوہ کئی دفعہ آزمایا کہ دوا سے زیادہ فائدہ دعا میںہوتا ہے اور بعض پیچیدہ بیماریوں میں جہاں دوائیں کوئی اثر نہیں کرتیں صدق دل سے کی ہوئی دعا ایسا اثر دکھاتی ہے کہ مہینوں کی تکلیف دنوں میں دو ر ہوجاتی ہے۔ مریض اور معالج دونوں کا دھیان اللہ کی طرف ہوجائے تو سونے پر سہاگہ والی بات ہے۔ دوا لینے سے پہلے مریض یہ خیال کرے کہ دوا صرف ضرورت کے درجے میں اور سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ کر لارہا ہوں لیکن شفا صرف اور صرف اللہ نے دینی ہے۔ انشاءاللہ اللہ تعالیٰ مہربانی فرمائیں گے اور بیماری سے بھی نجات ملے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں