اللہ تعالیٰ نے آنکھیں دیکھنے کیلئے دی ہیں۔ ان کے اندر بندکرنے اور کھولنے کی صلاحیت انسان کے اختیار میں ہے اور یہ اختیار اس لئے دیا کہ جب رب کاحکم ہو آنکھیں کھولو اور جب اس کا حکم ہو آنکھیں بند کر دو۔ میں جہاں چاہوں دیکھو اور جہاں دیکھنے سے منع کروں،نہ دیکھو۔
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے جو نظروں کی حفاظت کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو ایمان عطا فرمائے گا جس کی حلاوت وہ دل میں محسوس کرے گا۔ جدید فرنگی ذہنیت کی سوچ یہی ہے کہ دیکھنے سے کیا ہوتا ہے۔ صرف دیکھا ہی تو ہے، یہ کوئی غلط کام تو نہیں۔ تو کیا کبھی ہم نے یہ بھی سوچا کہ!!!
٭ شیر اگر سامنے آ جائے اور انسان اسے صرف دیکھ لے تو صرف دیکھنے سے جسم اور جان پر کیا بنتی ہے؟ سوچیں۔
٭ بچہ ماں کو صرف دیکھتاہی تو ہے۔ اس کی محبت اور چاہت کے جذبات کیا ہوتے ہیں؟
٭ سبزہ اور پھول صرف دیکھے جاتے ہیں تو پھر ان کے دیکھنے سے دل مسرور اور مطمئن کیوں ہوتا ہے؟
٭ کسی کو مصیبت میں صرف دیکھتے ہی تو ہیں تو دل بے چین اور بے قرار ہو جاتا ہے۔ آخر کیوں؟
٭ زخمی اور لہو لہان کو صرف دیکھتے ہی تو ہیں اور کچھ لو گ بے ہوش ہو جاتے ہیں۔آخر کیوں؟
٭ کسی کی بڑی دوکان،مکان، بلڈنگ، کوٹھیاں اور کار دیکھتے ہی تو ہیں۔ فوراً دل کے اندر حسرت، امید، رشک، بے چینی اور طمع جیسی مختلف کیفیات پیدا ہو جاتی ہیں۔ آخر کیوں ؟ صرف دیکھا ہی تو تھا۔
٭ کسی حسین جہاں کو دیکھ کر دل دے بیٹھتے ہیں۔ اسے صرف دیکھا ہی تھا۔
٭ شہنشاہ جہانگیر نے شہزادگی کے عالم میں مینا بازار میں نواب زین خان بہادر کی بیٹی صاحب جمال کو پسندکر لیا۔ مینابازار کے انگوری پارک سے گزر رہا تھا ایک خادمہ نے عرض کیا کہ صاحب عالم آپ کو بادشاہ سلامت یاد فرما رہے ہیں۔ شہزادہ کے ہاتھ میں کبوتروں کا جوڑا تھا۔ صاحب جمال، سامنے سے آرہی تھی اس نے کہا لو ذرا ہمارے کبوتر تھامنا ہم ابھی واپس آتے ہیں۔ واپس آئے تو صاحب جمال کے ہاتھ میں ایک ہی کبوتر تھا۔ پوچھا۔ دوسرے کبوتر کو کیا ہوا؟ صاحب عالم وہ تو اڑ گیا۔ کیسے؟ صاحب جمال نے دوسرا کبوتر بھی چھوڑ دیا اور کہا کہ یوں!! اس یوں پر جہانگیر لٹو ہو گیا اور آخر کار اس سے عقد کر لیا۔ کیا یہ منظر دیکھنے سے ہوا؟ سوچیں۔ آنکھیںکھولیں۔ دیکھیں۔ پھر دیکھیں۔ شاید دیدہ عبرت مل جائے۔
٭ نوٹ اور کاغذ کا فرق ناسمجھ بچے سے پوچھو کہ نوٹ کو دیکھتے ہی اس کی کیفیت کیا ہوتی ہے اور کاغذ کو دیکھنے سے کیا۔ تو نوٹ صرف دیکھا ہی تو تھا۔ بقول شخصے
تیز نظر کا یہ اثر جس کو لگا شکار ہے!!!
الغرض آنکھیں چوری کرتی ہیں ہاتھ بڑھتے ہیں اور گناہ ہو جاتا ہے۔ اسلام اسی کیفیت کے پیش نظر چہرے کو ڈھانپنے اور پردے کا حکم دیتا ہے۔ مخلوط تعلیم پر ایک صاحب فرمایا کرتے تھے۔ ننگا گوشت ہو اور بھوکا بلا ہوتو کیا وہ بھوکا بلا گوشت سے منہ موڑ کر چلا جائے گا۔ ہر گز نہیں۔ ماہرین کی تحقیق کے مطابق نگاہوں کا اثر بالواسطہ دماغ اور ہارمون سسٹم پر پڑتا ہے۔ ا س نظام کے متاثر ہونے کی وجہ سے جسم کا تمام نظام متاثر ہو جاتا ہے اور بے شمار امراض و علل میں آدمی آ جاتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 186
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں