مولی کے پتوں کا پانی دس تولہ میں شکر سرخ بقدر ذائقہ ملا کر صبح نہار منہ پینے سے ہفتہ عشرہ میں یرقان کی بیماری دور ہوجاتی ہے مولی کے پتوں کے پانی سے جگر و پتہ کی نالیاں ماساریقا گردہ اور مثانہ کی نالیاں حالبین وغیرہ دھل کر صاف ہوجاتی ہیں
اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے مولی بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے جو کہ زمانہ قدیم سے نہ صرف یہ کہ ہندوستان اور پاکستان میں بلکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں بکثرت استعمال کی جاتی ہے۔ مولی بطور غذا کے بھی استعمال کی جاتی ہے اور بطور دوا کے بھی اس کی اہمیت و افادیت اور شفابخشی مسلم ہے۔ پہاڑی علاقوں میں مولی بارہ مہینے پیدا ہوتی ہے لیکن میدانی اور شہری علاقوں میں یہ سبزی موسم سرما میں دستیاب ہوتی ہے۔ مختلف علاقوں اور آب و ہوا کے اختلاف سے مولی کے ذائقہ‘ شکل وصورت قدوقامت اور وزن میں فرق ہوتا ہے لیکن مولی کا گورا چٹا دودھ جیسا سفید رنگ عوام اور خواص سب ہی کیلئے جاذب نظر اور پرکشش ہے۔ سلاد کے طور پر مولی کسی بھی دسترخوان کی زینت کو چارچاند لگادیتی ہے۔ کھانے کے لطف اور لذت کو دوبالا کردیتی ہے۔ امیر ہوں یا غریب کچی مولی سب ہی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ مولی بھری روٹی‘ مولی کی بھجیا مولی کے کباب‘ مولی کا سالن پاکستانیوں کی مرغوب اور پسندیدہ ڈش ہے۔ نمک مرچ اور مصالحہ لگا کر مولی نہایت ہی چٹ پٹی اور مزے دار ہوجاتی ہے جسے بچے اور بڑے نہایت ہی ذوق و شوق سے کھاتے ہیں۔ مولی کی پھلیاں سینگرے یا مونگرے کہلاتی ہیں قیمہ میں ان کا سالن نہایت ہی لذیذ بنتا ہے۔ مولی حیرت انگیز طور پر شفاءبخش اثرات کی حامل ہے بہت سے امراض کا ازالہ کرتی ہے۔ مولی کا مزاج بالفعل سرد ہے لیکن بالقوہ پہلے درجہ میں گرم خشک ہے۔ مولی بذات خود دیرہضم اور نفاخ ہے لیکن اس کے باوجود ہاضم طعام ہے کاسر ریاح ہے۔ مدربول ہے پیشاب کھول کر لاتی ہے۔ بواسیر کے لیے مفید ہے۔ مولی میںنمک کالی مرچ لگا کر کھانے سے آواز صاف ہوتی ہے۔ دانتوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ خوراک ہضم ہوتی ہے۔ پیٹ کا درد رفع ہوجاتا ہے۔
مولی کے پتے پانچ تولہ‘ مصری دو تولہ‘ سفید مرچ پانچ دانے پانی میں پیس چھان کر صبح نہار منہ پینے سے مسوں کی خارش جلن اور درد رفع ہوجاتا ہے۔ گردہ اور مثانے کی پتھری ٹوٹ کر خارج ہوجاتی ہے۔ مولی کے بیج پانی میں جوش دے کر چھان کر سکنجبین سرکہ ملا کر پینے سے کھل کر قے آجاتی ہے جس سے تخمہ بدہضمی وغیرہ کی شکایت دور ہوجاتی ہے۔ معدہ ہر قسم کے زہریلے اور گندے مادوں سے پاک صاف ہوجاتا ہے۔ مولی کے بیج تنہا پیس کر شہد میں ملا کر چہرہ پر لگانے سے یا ابٹن کی دوسری دوائوں میں شامل کرکے چہرہ پر لگانے سے چہرہ کے داغ دھبے سیاہی کی شکایات دور ہوجاتی ہیں۔ چہرہ کا رنگ نکھر کر صاف ہوجاتا ہے۔ سرکہ میں مولی کا اچار بنا کر کھانا ورم طحال کیلئے مفید ہے۔
مولی کے پتوں کا پانی دس تولہ میں شکر سرخ بقدر ذائقہ ملا کر صبح نہار منہ پینے سے ہفتہ عشرہ میں یرقان کی بیماری دور ہوجاتی ہے جس طرح کسی اچھے مسہل سے معدہ اور آنتیں دھل کر صاف ہوجاتی ہیں بالکل اسی طرح مولی کے پتوں کے پانی سے جگر و پتہ کی نالیاں ماساریقا گردہ اور مثانہ کی نالیاں حالبین وغیرہ دھل کر صاف ہوجاتی ہیں۔ محلل اور مدرحیض ہونے کے باعث مولی کے پانی اور مولی کے بیج خواتین کے امراض احتباس الطمث اور ورم رحم کیلئے مفید ہیں۔مکوسبز‘ کاسنی سبز اور مولی کے پتوں کا پانی لے کر مروق کرکے یعنی پھاڑ کر پلانا تمام اندرونی اعضاءکے اورام کیلئے تیربہدف ہے۔ مولی کے پانی میں شربت بزوری ملا کر پلانا استسقاءکیلئے نہایت ہی مفید ہے۔ خشک مولی کو پانی میں ابال کر چھان کر پلانے سے ہچکی کو بہت جلد فائدہ ہوتا ہے۔ مولی اور اس کے پتوں کا پانی روغن گل میں جلا کر روغن ترب تیار ہوتا ہے جو کے کان کے درد‘ بہرہ پن‘ ثقل سماعت ‘طنین وددی یعنی کان میں جھینگر کی سی آوازیں آنے میں فائدہ ہوتا ہے۔ مولی کے بیجوں کا تیل زہریلے جانوروں کے کاٹے پر لگانے سے زہر کے اثرات بہت جلد دور ہوجاتے ہیں۔ مولی کے بیج مقوی بدن اور مقوی باہ ہیں۔ مختلف مقوی معاجین میں شامل کیے جاتے ہیں اور ان کے فوائد میں اضافہ کرتے ہیں۔
مولی کے پتوں کے پانی سے مختلف مرکبات اور کشتہ جات تیار کیے جاتے ہیں۔ کشتہ ابرک بخاروں میں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ مولی کے پانی میں کشتہ حجرالیہود بنایا جاتا ہے جو کہ گردے اور مثانہ کی پتھری کو توڑنے اور درد گردہ رفع کرنے کیلئے موثر ترین دوا ہے۔
مولی کا نمک بھی دیسی طب کی نہایت ہی مشورو معروف دوا ہے جو کہ پیٹ کا درد سینے کی جلن گیس اور ہاضمہ کی تمام خرابیوں کو دور کرنے کیلئے یقینی طور پر مفید ہے۔
مولی کے بیجوں کا تیل فالج اور لقوہ کی بیماریوں میں خوردنی طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔ بیرونی طور پر روغن زیتون میںملا کر مالش کرتے ہیں۔ مولی کا چھلکا چہرے پر ملنے سے چہرے کی سیاہی داغ دھبے وغیرہ دور ہوجاتے ہیں۔
مختصر یہ کہ مولی نہایت ہی غریب پرور اور اچھی غذا بھی ہے۔ مفید اور شفاءبخش دوا بھی ہے ہمیں اسے اعتدال کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں