حضرت یزید رحمتہ اللہ علیہ بن ہا رو ن حضرت امام بخار ی رحمتہ اللہ علیہ کے دادا استاد تھے اور امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے شاگر د تھے ۔ فرماتے ہیں کہ ایک جنازہ تھا، دوپہر کا وقت تھا۔ جنا زے کے انتظار میں لوگ گھر سے باہر کھڑے تھے۔ دھوپ تیز تھی، گرمی کی شدت تھی۔ کوئی سایہ نہیں تھا سوائے ایک مکان کے۔ ہم اس مکان کے سائے میںکھڑے تھے۔ اتنے میں امام صاحب رحمتہ اللہ علیہ تشریف لائے اور جب تشریف لائے تو وہ سائے میں کھڑے ہونے کی بجائے دھو پ میں کھڑے ہوگئے۔ ہم نے گزارش کی کہ حضرت رحمتہ اللہ علیہ سائے میں تشریف لائیں تو حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں جہا ں کھڑا ہو ں ٹھیک کھڑا ہوں۔
یز ید رحمتہ اللہ علیہ بن ہا رو ن فرما تے ہیں کہ میں حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے قریب گیا اور حضرت رحمتہ اللہ علیہ سے گزار ش کی کہ حضرت میں آپ کو قسم دے کر کہتا ہو ں کہ آ پ مجھے وجہ بتائیں کہ آپ سائے میں کیو ں تشریف نہیں لا نا چاہتے ؟ حضرت نے فرمایا کہ آپ نے قسم دے کر پو چھا ہے اس لیے غلط بیا نی تو نہیں کر سکتا ۔بات یہ ہے کہ یہ مکان والا کہ جس کے مکان کا سایہ ہے، وہ میرا مقروض ہے۔ مقروض سے فائدہ اٹھا نے میں، اس سے سو د کا امکا ن ہو سکتا ہے ۔اس لیے میں اس مکان کے سایہ میں کھڑا نہیں ہو تا ۔
حضرت شفیق بلخی رحمتہ اللہ علیہ بہت بڑے بزرگ اور بہت بڑے محدث بھی ہیں۔ یہ بھی حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں ۔ حضرت شفیق بلخی رحمتہ اللہ علیہ فر ما تے ہیں کہ ایک مر تبہ میں حضرت رحمتہ اللہ علیہ کے ساتھ جا رہا تھا دیکھا کہ سامنے سے ایک آدمی آرہا ہے اور وہ ایک دم گلی مڑ گیا ۔محسو س یو ں ہو اکہ ہمیں دیکھ کر مڑا ہے تو حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے یہ بات فرمائی ہے کہ یہ شخص ہمیں دیکھ کر گلی مڑا ہے معلوم نہیں اسے ہم سے کیا خوف تھا؟ آﺅ چلیں اس کا خوف دور کریں ۔ ہم تیزی سے چلتے ہوئے اس کے قریب پہنچے اور اس کو جا لیا۔ سلا م کیا اور پھر حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے سوال کیا کہ یو ں معلوم ہو تا ہے کہ آپ ہمیں دیکھ کر گلی مڑے ہیں ۔کیا وجہ آپکو ہم سے کیا خوف تھا یا کس نقصان کا اندیشہ تھا؟ اس نے جو اب دیا کہ حضرت شا ید آپ کو یا د نہیں رہا کہ میں نے آپ سے دس ہزار درہم قرض لیا تھا اور اس کی ادائیگی کا وعدہ بھی کیا تھا۔ وعدے کا وقت گذر چکا ہے اور میری حالت یہ ہے کہ میں قرض واپس کرنے کے قابل نہیں ہوں۔ اس شر مندگی کی وجہ سے میں نے یہ را ستہ بدلاہے کہ کہیں سامنے آنے سے آپ مجھ سے مطالبہ نہ کرلیں۔ حضرت رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہمارا مال ایسا مال ہو گیا کہ جس نے لوگوں سے چلنے پھرنے کی آزادی چھین لی۔ حضرت نے فرمایا کہ میں نے تجھے اللہ کی رضا کے لیے دس ہزار درہم معاف کیے ۔ اتنی بڑی رقم معاف کر دینا کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ معاف کرنے کے بعد اس کے سامنے ہا تھ جو ڑ کر کھڑے ہو گئے اور فرمایا کہ میری وجہ سے جو تجھے را ستہ بدلنے کی تکلیف ہوئی، خدا کے لیے قیا مت میں مجھ سے اس بات کا سوا ل نہ کیجئے گا ۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 338
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں