Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - فروری 2013

شاہ جنات سے ملا وظیفہ خاص
وزیر کو کہو کہ سورۂ کہف پارہ نمبر 15کی آیت نمبر 10 رَبَّنَا اٰتِنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً وَّہَیِّئْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ دو رکعت نماز نفل حاجت کی نیت سے اور استخارے کی نیت سے سوتے وقت پڑھیں اور پھر یہ آیت ایک سو ایک دفعہ اول و آخر سات دفعہ درود شریف ابراہیمی پڑھیں اور سوتے وقت تک مسلسل اسی آیت کو پڑھتے رہیں اور جس مقصد کیلئے استخارہ کرنا ہے اپنے اس مقصد کا خوب خوب تصور کریں۔ ایک دن‘ تین دن‘ پانچ دن‘ سات دن یا گیارہ دن میں اللہ پاک کی طرف سے کسی نہ کسی شکل میں ‘خواب میں‘ انسانی کی شکل میں یا گمان یا تصور کی کیفیت میں ہاں اور نہ کا جواب مل جائیگا۔
اور اپنے وزیر سے کہو کہ اگر وہ اس مشکل کا اورزیادہ مکمل حل چاہتا ہے تو باجرہ‘ چاول اور شکر ہم وزن لیکر قبرستان میں یا دریا کے کنارے چیونٹیوں اور کیڑے مکوڑوں کے بلوں پر روزانہ خود ڈال آئے یا کوئی ایسا ذمہ دار آدمی ہو جس کے ذریعے ان کی خوراک روزانہ پہنچائے۔ میں نے سلام کیا ان کا شکریہ ادا کیا اور واپس پلٹا وہ دربان مجھے واپس اسی دروازے پر چھوڑ کر گیا میں جب باہر آیا توپانی واپس مل گیا۔
تیسری رات ہی حقیقت واضح ہوگئی
میری آنکھ کھل گئی میں حیران ہوا اور وہی آیت میری زبان پر تھی یعنی سورۂ کہف کی آیت۔ میں اسی وقت اٹھا میں نے وزیر کا دروازہ کھٹکھٹانے کیلئے اس کے دربان سے عرض کیا۔ دربان نے اسی وقت وزیر کی خواب گاہ تک پہنچایا۔ وہ اچانک رات کے آخری پہر دیکھ کر حیران ہوگیا۔ میں نے اسے جاکر یہ سارا خواب من و عن سنا دیا۔ وزیر کو کچھ تسلی ہوئی‘ مجھے کہنے لگا تم بھی میری طرف سے یہ کرو اور میں بھی کرتا ہوں دوسری رات میں نے بھی وہی استخارے کا عمل شروع کردیا اور اس نے بھی کیا۔ مجھے تو تیسری رات حقیقت واضح ہوگئی اور وزیر کو آٹھویں رات وہی کا وہی حکم جو مجھے ملا تھا اسے بھی مل گیا۔ ہاںمیں نے اتنا کیا کہ وزیر کو نہیں بتایا اور اس کو لکھ کر دے دیا اور واضح عرض کیا کہ اس کاغذ کو نہ کھولیے گا‘ جب آپ کے استخارے کی حقیقت واضح ہوجائے تو پھر مجھے بتادیجئے گا‘ آٹھویں رات وزیر کو ایک حکم ملا کہ بادشاہ سے کہو کہ اپنے بڑے بیٹے کو ولی عہد بنائے اور اپنی رعایا میں سے ستر صالحین ایسے چنے جو نہایت مخلصین ہوں اور ان کو تمام اخرجات دیں اور دینے کے بعد ان سے کہیں کہ وہ اپنی ہر نماز کی ہر رکعت میں آخری چھ سورتیں پڑھیں اور روزانہ سورکعت ایسی پڑھیں کہ جس کی ہر رکعت میں آخری چھ سورتیںمعہ تسمیہ لازم پڑھیں۔ اگر بڑھاپا یا کمزوری کی وجہ سے کھڑے نہیں ہوسکتے تو بیٹھ کر بھی پڑھ سکتے ہیں۔لیکن بہتر یہی ہے کہ کھڑے ہوکر پڑھیں۔
استخارے کا کامیاب ترین عمل
ان کا بیٹا تندرست ہوجائے گا اور بادشاہ خود بھی اپنی نماز اور ہررکعت میں آخری چھ سورتیںپڑھے بادشاہ کے حرم کی خواتین بھی یہی پڑھیں۔ ایک سو تئیس دن یہ عمل کیا جائے بادشاہ کا بیٹا بالکل تندرست ہوجائے گا اور مملکت کو سنبھالنے کا اس کے اندر ملکہ ہوگا اور اس کا دماغ‘ دل‘ جسم نہایت صحتمند ہوکر اس قابل ہوگا کہ حکومت کی بھاگ دوڑ اپنے ہاتھ میں لے سکے۔ بادشاہ بہت خوش تھا اس نے مجھے قیمتی انعامات و اعزازات سے نوازا میں بہت خوش تھا کہ بادشاہ کا مسئلہ حل ہوگیا اور اس سے کہیں زیادہ مجھے خوشی ہوئی کہ مجھے استخارے کا نہایت کامیاب ترین عمل مل گیا۔
مکلی کے قبرستان کی وہ میت جس کا نام ہشام تھا۔ مزید بولا کہ میں نے اس استخارے کو سینکڑوں نہیں ہزاروں لوگوں کو بتایا وہ ایسے کہ مفتی وقت کو میں نے یہ سارا خواب اور یہ ساری کیفیت بتائی وہ بھی خوش ہوئے انہوں نے لوگوں کو بتانا شروع کیا جس شخص کو بھی یہ استخارہ بتایا گیا اس کو ہرحقیقت واضح ہوجاتی تھی یاخواب کے ذریعے کوئی شخص اس کو حقیقت بتاتا تھا یا پھر خیالات و گمان یا نیند سے اٹھنے کے بعد اس کو ساری حقیقت دل میں واضح ہوجاتی۔
میت کی بیٹی کے رشتے کا مسئلہ
ایک دفعہ میری بیٹی کے رشتے کا مسئلہ تھا چونکہ میں بادشاہ کے وزیر کا نہایت قابل اعتماد ساتھی تھا۔
خود بادشاہ اکثر مجھ سے باتیں پوچھتا تھا اور میری باتدبیر باتوں سے بہت خوش ہوتا تھا اور میں سمجھتا ہوں میرے تدبر کے پیچھے بھی ایک عمل تھا وہ یہ تھا کہ میں خوشبو بکثرت استعمال کرتا‘ سفیدلباس پہنتااور ہروقت باوضو رہتا اور ہر نماز کے بعد سانس روک کر گیارہ دفعہ یَارَحْمٰنُ پڑھتا۔
اصحاب کہف کا استخارہ
ایک اہم بات جو اس سے بھی کہیں زیادہ اہم ہے میں نے ہمیشہ مشکوک اور حرام مال کھانے میں بہت احتیاط کی ہے جب بھی مجھے کوئی مشکوک مال ملا میں نے سوکھی روکھی کھانے پر گزارا کرلیا لیکن مشکوک مال کھانے سے میں نے ہمیشہ گریز کیا اس کا فضل یہی ہوا کہ میرے تمام وظائف پرتاثیر ہوجاتے تھے۔چونکہ میرے پاس مال‘ عزت‘ شہرت‘ دولت اور وقار تھا لہٰذاہرطرف سے بیٹی کے رشتے آنا شروع ہوگئے اب میں پریشان کہ کہاں رشتہ کروں اور کہاں نہ کروں؟ دونوںمیاں بیوی فکرمند تھے کچھ ماہ مشوروں میں لگے رہے ایک دن خیال آیا کہ ساری دنیا کو میں استخارے کا بتاتا ہوں تو کیوں نہ ہم میاں بیوی یہی استخارہ کریں جس کا نام میں نے اصحاب کہف کا استخارہ رکھا ہوا تھا۔
تو میں نے بیوی سے کہا اصحاب کہف کا استخارہ کرتے ہیں بس چند ہی دنوں میں ہمیں خواب میں واضح اشارہ ملا کہ فلاں بستی میں ایک مسجد ہے وہاں ایک جوان چٹائی لپیٹ کر سویا ہوا ہے کہ اس کے پاس اوڑھنے کیلئے کوئی گرم چادر یا کمبل نہیں ہے اس سے اپنی بیٹی کی شادی کردو۔ میں نے یہ بات جب بیوی سے کہی تو کہنی لگی کہ یہی استخارہ مجھے بھی ملا۔ حیران ہوا کہ اتنامال و دولت اور پھر ایسے بندے کے بارے میں استخارہ ۔۔۔مجھے یقین نہ آیا۔ میں نے پھر استخارہ کرنے کی ٹھان لی پھر استخارہ مسلسل کرتا رہا اور مسلسل واضح طور پر اسی طرف بار باراشارہ ملتا رہا‘ آخر کار میں نے اللہ کی طرف سے واضح حکم سمجھ کر اس کی طرف جانے کا ارادہ کیا بلکہ میںڈر گیا کہ اگر میں نے یہ بات نہ مانی توکہیں مجھ پر عذاب اور بلا نازل نہ ہوجائے۔
فقیر سے وزیر کی بیٹی کی شادی
میں جب گیا تو دانستہ رات کو گیا جب وہاں پہنچا تو ایک جوان کو دیکھا کہ وہ چٹائی لپیٹ کر سویا ہوا تھا۔ میں نے جاکر اس کو اٹھایا اور اس کا نام پوچھا تو اس نے مجھے اپنا نام مالک بتایا میں نے پوچھا کیا کرتے ہو ؟کہا مسجد کی خدمت کرتا ہوں‘ لوگ روکھی سوکھی دے دیتے ہیں‘ کھالیتا ہوں‘ میں نے کہا کوئی وارث ہے؟کہا ماں باپ بچپن میں فوت ہوگئے تھے رشتے داروں نے کفالت نہیں کی‘ باپ ایک غریب کسان تھا بس طلب علم کیلئے نکل پڑا۔ اس کی گفتگو کا وقار اس کے چہرے پر علم اور تقویٰ کا نور… ان تمام چیزوں نے مجھے بہت متاثر کیا۔ میں نے اس سے پوچھا تیری شادی نہیں ہوئی؟ کہنے لگا :مجھے کون رشتہ دے گا؟ میں نے کہا اگر میں دے دوں تو… بے فکری سے کہنے لگا اگر اللہ کو منظور ہوا تو ہو جائے گا۔ میں نے کہا آپ میرے ساتھ چلیں گے ؟کہنے لگا نہیں میں نے فجر کی نماز پڑھانی ہے ہاں اگر آپ فجر کی نماز کے بعد کہیں گے تو چلا چلوں گا۔میں نے کہا ٹھیک ہے۔
رات کا آخری پہر حال احوال لیتے ہوئے گزر گیا۔ صبح فجر کی نماز کے بعد میں اس کو لے کر آیا… جب اس نے میرا محل دیکھا تو پوچھا آپ کون ہیں؟ میں نے کہا میں بادشاہ کے وزیر کا مصاحب ہوں۔ کہنے لگا آپ مجھے کیوں لائے ہیں؟ میںنے کہامیں اپنی بیٹی کی شادی تم سے کرنا چاہتا ہوں۔ کہنے لگا آپ نے میرا انتخاب کیوں کیا؟ میں نے اسے استخارے کے عمل کا بتایا۔
وہ رونے لگ گیا کہنے لگا میں کھانے پینے کے مسائل میں اور زندگی کے مسائل میں بہت پریشان تھا‘ میں مسلسل چالیس راتوں سے ایک عمل کررہا ہوں اور اس نے وہی عمل بتایا جو میں اپنی مشکلات میں کرتا تھا یعنی سورت اخلاص کو اپنی نفل نماز میں مسلسل پڑھنا اور گھنٹوں پڑھنا میں نے پوچھا یہ عمل تجھے کس نے بتایا تھا؟ کہنے لگا ایک دفعہ ایک فقیر آیا تھا… میں کھانا کھارہا تھا… مجھے کہنے لگا یہ سارا کھانامجھے دے دے… میں نے اسے دے دیا …وہ خوش ہوا اور مجھے سینے سے لگایا اور میری پیشانی کو بوسہ دیا اور مجھے یہ عمل بتایا اور کہنے لگا میں تیری پیشانی پر بہت بڑا بخت دیکھ رہا ہوں اور میرا نام خضر ہے مجھے تیرے کھانے کی حاجت نہیں‘ اللہ تجھے اس سے بھی اچھے اچھے کھانے کھلائے گا۔ بس اس دن سے میں یہ نفل مسلسل پڑھ رہا ہوں اور جس رات آپ نے مجھے اٹھایا وہ چالیسویں رات تھی۔ میں اس سے یہ باتیںکر ہی رہا تھا تو بادشاہ کی طرف سے مجھے خادم نے آکر بتایا کہ بادشاہ کا بیٹا تندرست ہوگیا اور بالکل صحتمند ہوگیا ہے۔ آج ہی اس کے غسل صحت یابی کی تقریب ہے۔ آپ کو بھی بادشاہ نے مدعو کیا ہے میں اچانک آخری چھ سورتوں کے کمالات پر چونک پڑا اور پھر میں نے اس کو خود کئی بیماریوں میں پڑھا۔ مخلصین مجھے ستر تو نہ مل سکے جتنے زیادہ مل سکے اس کے ذریعے سے میں نے پڑھوایا اور خود بھی پڑھا واقعی فائدہ ہوا۔
آخر کاراس جوان کے ساتھ اپنی بیٹی کی شادی کردی… وہ جوان ایسا بخت والا تھا کہ میرے گھرمیں مال ودولت‘ نعمتیں‘ عزت ‘شان و شوکت کی فراوانی شروع ہوگئی اور بادشاہ نے مجھے خود وزیر کا درجہ دے دیا اور میرے پاس عزت و چیزیں اتنی زیادہ تھیں کہ میں حیران ہوا اور مجھے ایک بات کا احساس ہوا کہ کسی کی غربت اور فقرو فاقہ پر نہیں اصل نصیب اور مقدر پر فیصلے ہوتے ہیں۔
شاہی قلعہ لاہور کے جنات کا دعوت نامہ
ابھی کچھ دن پہلے شاہی قلعہ لاہور کے جنات کا دعوت نامہ موصول ہوا جس میں دنیا بھر کے بڑے بڑے اولیاء جنات‘ صالحین جنات اور صحابی جنات بھی شامل ہورہے تھے‘ ان کا دعوت نامہ جب مجھے موصول ہوا اس میں جو بات خاص طور پر جو لکھی گئی تھی وہ یہ لکھی گئی تھی کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آپ وہاں ایک تقریر کریں جس کا موضوع ہے ’’حفاظت کی دیوار‘‘ ان کی تقریر کے موضوع کو پڑھ کر میں خود حیران ہوا کہ جنات کو حفاظت کی دیوار کی کیا ضرورت… وہ تو بہت طاقتور ہیں‘ ان کو اس کی کیا ایسی پڑی ہے کہ وہ بار بار اس کیلئے تقاضا کررہے ہیں۔ باربار تقاضا اس لیے کہہ رہا ہوں کہ دعوت نامے کے بعد باربار ان کے مزید پیغام بھی آئے کہ آپ اپنی حاضری کویقینی بنائیں اور ہمیں ضرور وقت دیں۔ ہم آپ کی اس گفتگو کو سننا چاہتے ہیں بلکہ جو بات انہوں نے خاص طور پر کہی کہ ہمارے بعض اولیاء جنات بہت دور سے آرہے ہیں جنہوں نے آپ کا تذکرہ تو سنا ہے لیکن آپ کو دیکھا نہیں تو ان کی چاہت ہے کہ ہمیں ان کی تقریر ضرور سنائیں۔
بوڑھےباورچی جن کا اصرار
کیونکہ میں نے اس ’’جنات کے پیدائشی دوست‘‘ کی پہلی اقساط میں بوڑھے باورچی جن کا تذکرہ کیا تھا جو کہ ایک شادی کی تقریب میں مجھے ملا اور وہ ملاقات اچانک ہوئی اس کے بعد اس سے میرا تعلق بڑھا‘ دوستی بڑھی اور میں ان کے قریب تر ہوتا گیا اور وہ میرے قریب تر ہوتے گئے اس پیغام میں ان باورچی جن کا بھی اصرار ساتھ تھا کہ وہ بھی آرہے ہیں اور کئی ماہ ہوئے ملاقات نہیں ہوئی لہٰذا ٓپ کا آنا ضروری ہے۔
یہ نشست رات سوا گیارہ بجے سے لیکر صبح سوا چار بجے تک ہونی تھی۔ ٹھیک سوا گیارہ بجے جنات کی مخصوص سواری ایک بہت بڑی گدھ کی شکل میں یا اس کو چیل کی شکل کہوں جس کے ہرطرف پر ہی پر تھی اور انہی پروں سے گدیاں اور انہی پروں سے چھت اور انہی پروں سے پورا کیبن بنایا گیا تھا جس میںچار آدمیوں کے بیٹھنے کی جگہ تھی۔ گدھ آکر رکی میں اس میں سوارہوا اور اس کا ایک دروازہ کھلا جو بعد میں بند ہوگیا۔کیونکہ گد ھ نماسواری جس رفتار سے چلتی ہے وہ یقیناً کوئی تیز رفتار سے تیزرفتار راکٹ یا جہاز بھی اس کا مقابلہ نہ کرسکے بس میں بیٹھا اور چند لمحوں بعد ہی وہ گدھ نیچے اتری اور میں لمحوں میں شاہی قلعے پہنچ گیا۔
حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کی سجدہ گاہ اور ولایت
اس دفعہ تقریب شاہی قلعے کی موتی مسجد کے اندر تھی‘ اور ایک بات کا مجھے وہاںجاکر احساس ہوا کہ جب سے میں نے موتی مسجد کا انکشاف کیا ہے انسان تو انسان جنات بھی اس میں بہت زیادہ آتے ہیں اور جنات کی وہاں حاضری کی تعداد اتنی زیادہ ہے‘ اتنی زیادہ ہے کہ شاہی قلعے میں رہنے والے جنات خود حیران ہیں کہ ہم نے صدیوں سے موتی مسجد کو آباد کیا ہوا ہے لیکن جب سے آپ نے اس کا اعلان کیا ہے تو پوری دنیا سے جنات آکر یہاں عبادت کررہے ہیں اور نفل پڑھ رہے ہیں۔ ایک جن کہنے لگے جو کہ شاہی قلعے کے جنات کے دربان ہیں وہ کہنے لگے کہ ایک بوڑھا جن مجھے ملا اس کی بوڑھی بیوی اور ساتھ بچے پوتے پوتیاں… بہت بڑی فیملی تھی وہ یہاں آئے۔ موتی مسجد سے باہر نکل کر وہ رو رہے تھے مجھے دیکھ کر وہ خاموش ہوگئےاور مجھے کچھ گفٹ دیا۔ میں نے ان کے رونے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ ہم نے جس جگہ سجدہ کیا تھا اس جگہ ایک وقت تھا یہ موتی مسجد کی جگہ ایک بہت پرانی مسجد تھی اور اس پرانی مسجد میں حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے سجدے کیے اور برصغیر کے تین سو بیاسی اولیاء کرام نے اس جگہ سجدے کیے اور جس نے بھی یہاں سجدہ کیا اس نے ولایت پائی۔ وہ جگہ ایسی مقرب ہوگئی ہے اللہ کے ہاں قبول ہوگئی ہے ان کے سجدے آہ و زاری کی وجہ سے وہ کہنے لگے کہ میرے پاس ایک علم ہے کہ جو بھی چیز ہو خود بولتی ہے جب میں نے وہاں سجدہ کیا تو وہ جگہ بولی تو ایسا خوش قسمت جن ہے کیسا خوش قسمت جن ہے کہ آج اس جگہ سجدہ دے رہا ہے (جاری ہے)
جہاں بڑے بڑے اولیائے کرام نے سجدے دئیے اور ولایت کے اعلیٰ مقام پر پہنچے۔ یعنی موتی مسجد کی اس جگہ نے اپنی ایک انوکھی کہانی سنائی وہ جگہ کہنے لگی کہ ایک ڈاکو اکبر بادشاہ کے دور میں قید کیا گیا‘ بہت عرصہ وہ قید رہا اسے طاق و نجیر پہنائے گئے بہت عرصہ قید رہنے کے بعد آخر اس کو بڑے قیدیوںکا نگران بنا دیا گیا‘ ڈاکو کبھی کبھی رات کی تنہائیوں میں موتی مسجد میں آکر عبادت کرتا تھا‘ اسے کچھ نہیں آتا تھا بس وہ سجدے میں پڑ کر اللہ اللہ کرتا تھا اور اسے کچھ نہیں آتا تھا کیونکہ اس دور میں موتی مسجد میں عام بندہ داخل نہیں ہوسکتا تھا یہ صرف بادشاہوں اور شہنشاہوں کیلئے تھی ہاںجمعہ کے دن بادشاہ اس میں جمعہ پڑھتا تھا اور رعایا بھی اس کے ساتھ رعایا سے مراد جو خاص اس کے ملازم تھے بڑے بڑے وہ اس کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 496 reviews.