اللہ رب کریم کی تخلیق یہ جہان جس میں زمین، چاند، سورج، مریخ اور سب دوسرے ستارے اور پھر ان ستاروں کی Galaxies شامل ہیں۔ان سب کو اللہ تعالیٰ نے مقناطیسی قوت سے متوازن کیا ہوا ہے۔ اس طرح ہر کوئی اپنی اپنی جگہ پر قائم ہے اور وہا ں سے ہل نہیں سکتا۔ اس طرح ایک انسان بھی ان تمام جہانوں کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ اس میں بھی اسی قسم کی خصوصیات ہیں۔ حقیقت میں انسان بذاتِ خود ایک چھوٹا سا جہان ہے۔ ایک انسان کا جسم بھی زمین اور دوسرے ستاروں کی طرح مقناطیسی قوت سے ہی متوازن کیا گیا ہے۔ انسان اصل میں تین حصوں پر مشتمل ہے۔ جسم، دماغ اور روح۔ انسانی دماغ ایک قسم کی روحانی لہروں سے ہی کام کرتا ہے۔ جنہیں دوسرے الفاظ میں برقی مقناطیسی لہریں کہہ سکتے ہیں۔ یہ قوت انسان کے اچھے یا برے ہونے کے لحاظ سے تبدیل ہوتی رہتی ہے۔جو شخص پرہیزگار، عبادت گزار اور اللہ کا ذکر کرنے والا ہو گا اس میں یہ برقی مقناطیسی قوت زیادہ ہوگی۔ اس کا ثبوت آپ اپنے بزرگانِ دین میں دیکھ سکتے ہیں۔ یہاں میں ایک مثال بیان کرتا ہوں۔ آپ جانتے ہیں کہ مولانا روم کتنے بڑے بزرگ تھے اور کتنے بڑے عالم لیکن ان کے پاس یہ برقی مقناطیسی لہروں کی قوت یا یوں کہیں روحانی قوت موجود نہ تھی جب تک وہ شاہ شمس تبریز کے غلام نہ بنے۔ وہ خود فرماتے ہیں۔
مولوی ہرگز نہ شد مولائے روم
تا غلام شمس تبریز نہ شد
اصل میں شاہ شمس نے اپنے اوپر اس قوت روحانی کو اتنا غالب کر لیا تھا کہ وہ اللہ کے مقرب بندے بن گئے اب جو کوئی ان کے ساتھ لگتا اُس میں بھی وہ خصوصیات پیدا ہو جاتی۔
ان کا ہی ایک شعر ہے۔
ہر کہ خواہد ہمنشینی باخدا
او نشیند در حضور اولیاء
ترجمہ: اگر جو کوئی اللہ کی ہم نشینی چاہتا ہے وہ اولیاءکی محفل میں بیٹھے۔
اولیاءاللہ عبادت اور ریاضت سے اللہ کا قرب حاصل کر لیتے ہیں۔ ان میں یہ قوت پیدا ہو جاتی ہے یا آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ جب وہ کسی بیمار کو دم کرتے ہیں یا اپنے ہاتھ سے چھوتے ہیں تو اللہ کے حکم سے ان کی ان لہروں کی وجہ سے بیمار صحت مند ہو جاتاہے۔ ہمارے دین اسلام میں ایسے اشخاص کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں۔ مضمون کے توالت کی وجہ سے اسے یہاں بیان نہیں کر سکتا۔
بڑے لوگوں کی مقناطیسی قوت
جن لوگوں نے اللہ کی عبادت کی اور اپنے نفس کو مار لیا تو پھر ان میں یہ روحانی قوت یا روحانی طاقت کی لہریں پیدا ہو جاتی ہیں جیسا کہ علامہ اقبال فرماتے ہیں۔
نگاہِ مرد مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
جو ہو یقیں پیدا تو کٹ جاتیں ہیں زنجیریں
اللہ تعالیٰ نے پیغمبروں اور رسولوں کو یہ قوت دے کر اس جہاں میں بھیجا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ پاک نے یہ قوت دے رکھی تھی کہ وہ مردوں کو زندہ کر دیتے تھے اور کوڑھ والوں کو ٹھیک کرتے تھے۔ اسی طرح ہمارے نبی پاک حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھی یہ قوت موجود تھی۔ جس کی کئی ایک مثالیں آپ نے پڑھی ہونگی۔ مثلاً انگلیوں سے پانی نکلنا۔ لعاب دہن سے زخموں کا ٹھیک ہو جانا۔ پسینے کی خوشبو۔ یہ سب اللہ کی طرف سے برقی قوت کی لہریں تھیں۔آپ یہ بھی جانتے ہیں جب انسان میں یہ صفات پیدا ہوجاتی ہیں تو لوگ ان کی طرف بھاگے آتے ہیں۔ حضرت علی ہجویری رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ اور سب دوسرے بزرگ جنہوں نے مختلف سلسلے شروع کیے ان میں اپنی کشش تھی جو اللہ پاک کی طرف سے عطا کردہ تھی۔ جس سے ہزاروں لوگ مسلمان ہوگئے۔
حضرت سلطان باہو رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق مشہور ہے کہ ابھی وہ بچے ہی تھے تو جب ان کو باہر لایا جاتا تو کافر دیکھ کر مسلمان ہو جاتے۔ ان کے جسم سے اسی قسم کی لہریں نکلتی تھیں۔ وہ کافر لوگ کہتے ہیں ان کو دیکھ کر ہمیں پتہ نہیں کیا ہو جاتا ہے۔ یہ طاقت آپ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے کسی مرشد کے ہاتھ پر بیعت ہونا اور پھر اللہ تعالیٰ کی مسلسل عبادت کرنے سے آپ میں بھی یہ قوت پیدا ہو سکتی ہیں۔
ذاتی مقناطیسی روحانی قوت
یہ بات تجربے میں آئی ہے کہ مرد یا عورت میں جب یہ خوبی پیدا ہوتی ہے تو لوگ ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں ۔ایسے انسانوں میں درحقیقت ایک مقناطیسی کشش ہوتی ہے۔ جو تقویٰ اختیار کرنے، اللہ کی عبادت اور نیک کام کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ قوت اللہ رب کریم اپنے مقرب بندے کو بطور تحفہ بھی دیتے ہیں۔ یہ لوگ اندر اور باہر سے بالکل صاف ہوتے ہیں۔ زندگی میں آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ منفی قوتیں کس طرح اثرانداز ہوتی ہیں۔ ہر برے کام میں بہت کشش ہوتی ہے۔ بعض اوقات ان منفی لہروں کی وجہ سے کئی کام خراب ہو جاتے ہیں حالانکہ وہی کا م کسی دوسرے مثبت طریقے سے کرنے سے فوراً جاتے ہیں ۔
عبادت گزار لوگ، اچھے کام کرنے والے، برائی اور اچھائی کی قوتوں کو اس طرح کنٹرول کرتے ہیں کہ برائی اچھائی سے بڑھ نہیں سکتی۔ اس کی مثال ایک لوہے کے ٹکڑے کی ہے۔ جب اس کے مالیکیول کو سیدھا کر دیا جاتاہے تو مقناطیسی لہریں ایک سرے سے باہر نکلتی ہیں اور دوسرے میں داخل ہوتی ہیں۔ یہ ٹکڑا مقناطیس بن جاتا ہے اور اس سے کئی ایک کام لیے جا سکتے ہیں۔اس طرح اللہ کے نیک بندے جنہوں نے اپنے نفس پر قابو پالیا ہوتاہے ان میں یہ قوت پیدا ہو جاتی ہے اور پھر جب وہ کسی کو منہ سے دم یا پھر ہاتھ پھیر دیتے ہیں تو بیمار صحت مند ہو جاتے ہیں۔ اب ہم آپ کو ان لوگوں کے بارے میں بتاتے ہیں جو غیر مسلم ہیں لیکن اس مقناطیسی قوت کو مانتے ہیں۔اس جدید زمانے میں یورپ کے یہ لوگ جنہوں نے ان مقناطیسی لہروں پر کام کیا ہے ان میں Gassner شامل ہے۔ اللہ رب کریم تو کافروں میں بھی یہ قوت پیدا کر دیتا ہے کہ وہ ایک بند کمرے میں جو چیز منگوانا چاہتے ہیں حاصل کر سکتے ہیں۔
مسمر اور اس کی مسمیرزم Mesmer and lin Meserism
کسی انسان کی مقناطیسی قوت کو ابھارنے اور اسے بلندی تک لے جانے کے واسطے ڈاکٹر مسمر نے بہت کام کیا ہے۔ اس لیے اس کے نام پر اس قوت کا نام مسمیرزم رکھا گیا ہے۔ مسمیرزم اور Hypnatism پر میڈیکل سائنس میں بہت کام کیا جارہا ہے۔ انسانی مقناطیسی قوت کس طرح کام کرتی ہے یہاں ہم مختصر بیان کرتے ہیں۔ انسانی مقناطیسی قوت پر کام کرنےوالا سب سے پہلا ڈاکٹر Anton Mesmer Dr. Frang (1734-1815) تھا جو سوٹزر لینڈ میں پیدا ہوا اس نے Vienna میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کی اور یہ چیز دریافت کی کہ انسان پر باہر سے کوئی قوت اثرانداز ہوتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قوت ہی ہے۔
ڈاکٹر مسمر نے Phillip Anrwlus کے کام کا بھی بغور مطالعہ کیا۔ ایشیائ، امریکہ اور یورپ کا سفر کیا اور کئی نئی تھیوریاں دریافت کیں۔ اس نے یہ بات دریافت کی کہ ان خصوصیات کا اثر مقناطیس کی وجہ سے ہوتاہے۔ Paraeelsus نے دریافت کیا کہ مقناطیس میں بھی مختلف بیماریوں کی ٹھیک کرنے کی طاقت موجود ہے۔ وہ یہ جانتا تھا کہ انسانی جسم کے بیمار حصے پر مقناطیس رکھنے سے وہ تندرست ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر مسمیر پر Fahier Hall کا بہت اثر تھا جو Astronomy کا پروفیسر تھا۔ مسمر نے ہال کے کام کا بغور مطالعہ کیا کہ وہ کس طرح مریضوں کا علاج کرتا ہے۔ اس چیز سے اثر لیتے ہوئے اس نے مقناطیس سے علاج کرنے کا سوچا۔ ڈاکٹر مسمر نے ایک عورت کا علاج کیا جس کی عمر29 سال تھی۔ اس کے سر میں شدید درد رہتا تھا اور دوسرے طریقہ علا ج سے کوئی فرق نہ پڑتا تھا۔ تو مسمر نے مقناطیس سے علاج شروع کیا۔ مسمر نے جسم پر دو مقناطیس لگائے جو کہ ٹانگو ں پر لگائے گئے تھے۔ جیسے ہی مقناطیس نے اس کے جسم کو چھوا تو درد کی وجہ سے اس کو دورہ پڑا۔ یہ حالت تھوڑی دیر تک رہی پھر اس نے ڈاکٹر مسمر کو بتایا کہ اب وہ بہتر محسوس کر رہی ہے اور اس کی درد جاتی رہی۔ دوسرے دن پھر اسے وہی دورہ پڑا ڈاکٹر مسمر نے پھر وہ طریقہ استعمال کیا اس دفعہ وہ زیادہ جلد آرام محسوس کرنے لگی۔ دوماہ کے علاج کے بعد اس عورت کو درد کی وجہ سے پڑنے والے دورے مکمل طور پر ٹھیک ہو گئے۔ اس سے مسمر کو بہت حوصلہ ہوا۔ اس نے بہت سے مریضوں پر مقناطیس استعمال کرنا شروع کردیا اور بہت سے مریض صحت مند ہونے لگے۔ ڈاکٹر مسمر کی جب ڈاکٹر جے جے گریزر سے واقفیت ہوئی اس نے دیکھا جے جے گریزر اپنے ہاتھوں کو عجیب طریقے سے حرکت دیتا ہے اور مریض کی آنکھوں کے سامنے یہ حرکت کرتاہے۔ اصل میں ڈاکٹر جے جے گریزر کے ہاتھوں کی حرکت بالکل وہی تھی۔ جیسے مسمر مقناطیس کرتا تھا۔ اصل میں ڈاکٹر جے جے گریزر کے ہاتھوں میں بھی مقناطیسی لہریں پیدا ہوتی تھیں۔ اب ڈاکٹر مسمر نے مقناطیس کو چھوڑ کر ڈاکٹر جے جے گریزر کا طریقہ استعمال کرنا شروع کردیا۔ اس طریقے میں بھی اسے بہت کامیابی حاصل ہوئی اور مریضوں کی تعداد بڑھ گئی۔ ڈاکٹر مسمر کا یہ طریقہ ہی مسمیرزم کہلاتا ہے۔ دوسرے طریقے سے علاج کرنے والے ڈاکٹر خاص طور پر ایلوپیتھک حضرات اس ہنر کو نہیں مانتے اگرچہ بڑی تعداد میں اس طریقہ علاج سے مریض صحت مند ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر Samuel Hahnemnan (1755-1843) نے ہومیوپیتھک طریقہ علاج دریافت کیا ہے وہ بھی اس بات کو مانتے تھے کہ مقناطیس سے مختلف بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ وہ اس بات کو بھی تسلیم بھی کرتے تھے کہ Mesmerism طریقہ علاج اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے۔
ڈاکٹر مسمر کے بعد آنے والے ڈاکٹروں نے بہت سے اپنے طریقے ایجاد کیے اور Mesmerism اور Hypnatism کو مزید ترقی دی ہے۔ اس میں کام کرنے والے زیادہ مشہور ڈاکٹرز Charest ،Pinel ،Brever اور Francl ہیں۔ Sigmnd Francl نے ڈاکٹر ی کی تعلیم Viena سے حاصل کی اور اپنے آپ کو پٹھو ں کی بیماریوں کے لیے وقف کر دیا۔ سب سے پہلے اس نے معلوم کیا کہ خواہشات اور امیدیں اگر دب جائیں تو انسان کو ہوش نہیں رہتی ۔پھر مخصوس طریقے سے مریض کا دباﺅ کم کیا جاتا ہے اور اسے ہوش میں لایا جاتاہے۔ خواب سے ذہنی دباﺅ کم ہوتاہے اور انسان کو ٹھیک کرنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ پیرو مرشد کے پاس اللہ تعالیٰ کی قوت کی لہریں ہوتی ہیں جس سے انسان ان کی طرف کھینچتا چلا جاتاہے۔ دیکھیں اللہ تعالیٰ نے ایک پیرکامل کو اتنا رتبہ دے رکھا ہوتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 634
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں