Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

بھلائی پر خرچ کرنے کا صلہ (ڈاکٹر عبدالغنی فاروق)

ماہنامہ عبقری - فروری 2009ء

مندرجہ ذیل معلو ما ت مجھے میرے شا گر د اور عزیز دوست انجینئر اشفا ق احمد بھٹی نے فراہم کی ہیں ۔انہوں نے بتا یا ہے کہ شیخو پورہ روڑ پر ایک گائو ں مو من پورہ ہے، یہ بھٹی صاحب کا آبائی گائو ں ہے ۔ وہا ں چو دھری شیر عالم نامی ایک زمیندار تھے ۔ چار سو ایکڑ زمین کے مالک تھے ۔ (75 سال کی عمر میں 2000 ءمیں وفات پائی ) اگر چہ ان پڑھ تھے ، لیکن بہت نیک ، عبادت گزار ، مخیر اور غریب پرور تھے ۔ گائوں کے قریب جو زمین تھی ، اس میں سبزیا ں ، خر بو زے اور گنے کاشت کرا تے اور ہر شخص کو عام اجازت تھی جو جب چاہے سبزیو ں ، خر بو زوں اور گنو ں کو بلا معاوضہ آزادی سے حاصل کرے ۔ چو ہدری شیر عالم غر با ءو مساکین اور مستحق لو گو ں کو ان نعمتو ں سے مستفیذ ہوتے دیکھتے تو بہت خو ش ہو تے اور اللہ کا شکر ادا کر تے ، یہی نہیں بلکہ چو دھری صاحب نے گائوں کے بالکل قریب ایک قطعہ زمین پرائمری سکول کے لیے وقف کر دیا اور وہا ں اسکول تعمیر کر دیا ، جب کہ اس سے پہلے اسکول گائو ں سے بہت فاصلے پر تھااور ننھے بچو ں کو وہا ں پہنچنے میں بڑی دشوا ری پیش آتی تھی ۔ چو دھری صاحب نے گائو ں میں دو دینی مدرسے بھی قائم کیے ۔ ایک بچوںکے لیے دوسرا بچیو ں کے لیے اور ان کے سارے اخرا جا ت خود برداشت کر تے ، کہیں سے چندہ وصول نہ کر تے ، غر یب بچوں اور بچیو ں کے لیے رہا ئش ، کھانے اور لبا س کا بھی خود ہی انتظام کر تے ، جس پر ما ہا نہ خر چ چالیس ہزار تک پہنچ جا تا تھا ۔ اس خیر پسندی اور خدمت خلق کا صلہ چو دھر ی شیر عالم بھٹی مرحوم کو دنیا ہی میں یہ ملا کہ اللہ نے انہیں پا نچ بیٹے عطا فرمائے ۔ سب والدین کے فرمانبر دار ، نیک نہا د اور اپنے والد کے مزاج اور روایت کے امین تھے۔ وہ موصو ف محترم کی زندگی میں بھی باہم متحد ہو کر ایک ہی گھر میں زندگی گزارتے رہے اور ان کی وفا ت کے بعد بھی ان کی باہمی محبت اور تعلق میں کمی واقع نہیں ہو ئی ۔ سب بھائی خدمت خلق اور دینی بھلائی کے کامو ں میں بدستور مصروف ہیں ۔ غریب پروری اور فلا ح عام کا دوسرا انعام چو دھری شیر عالم کویہ ملا کہ ان کی ساری فصلیں حیرت انگیز طور پر خوب پھلتی پھو لتی تھی ۔ انہیں کبھی کیڑا لگا اور نہ کوئی دوسری موسمی افتاد انہیں متا ثر کرتی تھیں۔ مزید یہ کہ 1971 ءمیںدریا ئے را وی میں زبر دست سیلا ب آیا اور پورا علا قہ اس کی زد میں آکر بر با د ہوگیا ، مگر مو صو ف محترم کی فصلو ں کو معمولی سا بھی گزندنہ پہنچا۔ یہ زمینیں مومن پو رہ کے مغر ب میں وا قع ہیں ، سیلا ب آیا اور شمال اور جنو ب میں تبا ہی مچا تا ہو ا گزر گیا ، لیکن چودھری صاحب کی زمینیں بالکل محفوظ رہیں ۔ اللہ نے اپنے وعدے کے مطابق خلق خدا کے لیے نفع بخش بننے والی فصلو ں کو نقصان سے بالکل محفوظ رکھا ۔ محمد زاہدمخدومی منصورہ کے قریب ایجو کیشن ٹائون میں رہتے ہیں ۔ ریٹا ئرڈ انجینئر ہیں ۔ انہو ں نے بتا یا کہ نا ظم آباد کر اچی میں ان کی بیگم کے تین قریبی رشتہ دار بھائی رہتے ہیں ۔ ان کے چھوٹے چھوٹے کا روبا ر تھے اور انہیں بہت آسو دگی حاصل نہ تھی ۔ سو ءاتفاق کہ چند سال پہلے ان کی والدہ بیما رہو گئی اور فالج کے عارضے میں مبتلا ہو کر صاحب فراش ہو گئی ۔ تینو ں بھائی چونکہ کا روبا ری آدمی تھے اور بہت مصروف رہتے تھے ، اس لیے چھ چھ ہزار روپے تنخوا ہ دے کر انہو ں نے دو نرسو ں کا انتظام کیا ، جو سا را دن ان کی والدہ کی خبر گیری کر تی تھیں ۔ خو د بھی وہ والدہ کا بہت خیا ل رکھتے اور ان کی دلدہی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھتے تھے ۔ والدہ کی بیما ری اور علا ج معالجے کا سلسلہ ڈھائی تین سال تک جا ری رہا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی مالیا ت پر شدید بوجھ پڑا۔ کا رو بار تبا ہ ہو گیا ، وہ مقروض ہو گئے ، حتیٰ کہ جس مکان میں رہتے تھے ، وہ گروی رکھنا پڑا۔ لیکن پھر اللہ کی رحمت جو ش میںآگئی اور سال ڈیڑھ سال میں حالا ت میں غیر معمولی تبدیلی واقع ہو گئی ۔ کا رو با رمیں بر کت شروع ہو گئی اور پھر تو ان پر پیسہ بار ش کی طر ح بر سا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ تینوں بہت خوش حال ہیں اور تینو ں کے الگ الگ مکا ن ہیں اورمجھے یقین ہے کہ یہ سارا انقلا ب اس لیے رونما ہو ا کہ انہوں نے اپنی بیما ر والدہ کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی اور اس سلسلے میں انہو ں نے ایک وقت میں اپنی معیشت کو بھی خطر ے میں ڈالنے سے دریغ نہیں کیا تھا ۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 690 reviews.