جہاں تک ہمارے دیکھنے میں آیا ہے کہ زیادہ تر عورتیں اپنے بالوں کی حفاظت اور خوبصورتی میں اضافہ کی جانب خاص توجہ نہیں دیتیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ چھوٹے چھوٹے بغیر چمک کے خشک بال ان کی قدرتی خوبصورتی میں رکاوٹ کھڑی کردیتے ہیں۔ ہمارا مطلب یہ نہیں کہ خشک بال نقصان دہ ہوتے ہیں‘ ہم نے بہت سے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جنہوں نے سالہا سال سے اپنے سر میں تیل نہیں ڈالا‘ لیکن وہ تندرست و توانا ہیں‘ مگر جہاں تک خوبصورتی کا تعلق ہے خشک بال خوبصورتی کے اضافے میں اکثر رکاوٹ ہوتے ہیں‘ لہٰذا ہر عورت کا فرض ہے کہ جس طرح وہ دیگر اعضا کی خوبصورتی کے اضافہ کی جانب توجہ دیتی رہتی ہیں اسی طرح بالوں کی خوبصورتی کی طرف پوری توجہ دیں۔ ٭ بالوں کو ہر ہفتہ دھونا چاہئے کیونکہ دھونے کے علاوہ دوسرا کوئی ایسا طریقہ نہیں جس سے بال صاف رہ سکیں۔ ایک اوسط پاکستانی عورتوں کیلئے یہ تو ممکن نہیں کہ وہ ہر روز بال دھوسکیں‘ لہٰذا ہفتہ میں ایک دن بال دھونے کے ساتھ ہی اگر ہر روز غسل کیا جائے تو بڑا فائدہ ہوگا۔ اگر ہر روز ممکن نہ ہوتو ایک روز چھوڑ کر غسل کرنا ضروری ہے۔ بال دھونے کیلئے مندرجہ ذیل اشیاء کام میں لائی جاسکتی ہیں۔ آملہ: بالوں کو دھونے کیلئے خشک آملہ سب سے عمدہ چیز ہے‘ اس سے بال لمبے‘ چمکدار اور نرم و سیاہ ہوتے ہیں۔ بیسن: بیسن نہایت باریک پسا ہواہونا چاہئے‘ اسے بالوں میں لگاکر اچھی طرح دھونا چاہئے‘ اس سے بال ملائم اور چمکدار ہوتے ہیں۔ ریٹھا: اسے توڑ کر رات بھر پانی میں بھگودینا چاہئے‘ صبح اسے پانی میں مل کر اس سے بال دھونے چاہئیں۔ اس سے بال ملائم ہوتے ہیں‘ زیادہ تر عورتیں بال دھونے کیلئے دلکش اشتہارات کے چکر میں پڑ کر قیمتی صابن اور شیمپو کا استعمال کرتی ہیں۔ ہماری رائے میں ان صابنوں اور شیمپوز کی بجائے ان سستی چیزوں سے بال دھوکر زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ بال دھونے کے بعد جب تک وہ پوری طرح خشک نہ ہوجائیں تب تک کنگھی نہیں کرنی چاہئے۔ بالوں کو خشک کرنے کیلئےانہیں کسی موٹے کپڑے یا تولیے سے اچھی طرح جھاڑ کر ہوا میں کھلا چھوڑ دینا چاہئے۔ ہوا اور دھوپ لگنے سے بال خوبصورت‘ چمکدار اور ملائم رہیں گے۔ خشک ہونے کے بعد ان میں تیل مل کر ٹھیک طرح کنگھی کرنی چاہئے‘ رات میں سوتے وقت بال کھول کر سونا اچھا ہے‘ اس کے علاوہ ہر آٹھویں یا دسویں روز سر کی مالش کرنا مفید ہے۔ پہلے سر کو اوپر لکھی ہوئی اشیاء میں سے کسی سے دھوکر انگلیوں سے جلد کو خوب ملنا چاہئے‘ پھر گرم پانی سے بالوں کو دھوڈالنا چاہئے‘ بعدازاں بادام کا تیل‘ تازہ مکھن یا آملہ کو پیس کر اس کی نغدی بناکر بالوں میں لگانا چاہئے‘ اسے بھی کچھ دیر ملنے کے بعد دھونا چاہئے‘ پھر ٹھنڈے پانی سے بال دھوکر سر خشک کرلینا چاہئے۔ باقاعدہ اس طرح مالش کرنے سے بال بڑھتے ہیں‘ ان کا جھڑنا رک جاتا ہے اور سر ہلکا رہتا ہے‘ زکام سے بچنے کیلئے بالوں کو کھلی دھوپ میں ہی خشک کرنا چاہئے‘ جب اچھی طرح خشک ہوجائیں تب ان میں تیل لگانا چاہئے۔ بالوں میں لگانے کیلئے کوہلو کا تیل سرسوں یا پھر ناریل کا تیل عمدہ ہوتا ہے‘ بازاری کریمیں بالوں کو اکثر نقصان پہنچاتی ہیں‘ تیل سے بال بڑھتے اور سیاہ رہتے ہیں‘ دماغ کیلئے یہ مفید ہوتا ہے اس مقصد کیلئے آملہ کا تیل بھی اچھا ہوتا ہے‘ یہ ٹھنڈا ہونے کے ساتھ ہی ساتھ بالوں کو مضبوط بناتا ہے اس کے علاوہ مہندی کا تیل بھی بالوں کیلئے کارآمد ہے‘ اس سے بھی بال مضبوط اور سیاہ رہتے ہیں۔ بالوں کی حفاظت کیلئے ان میں کنگھی ضروری کرنی چاہئے‘ اس سے بال صاف رہتے ہیں اور ان کی کثرت بھی ہوجاتی ہے۔ کنگھی کرنے سےبال جھڑنے کا ڈر رہتا ہے‘ اس لئے بال سنوارنے کیلئے ایسی کنگھی کا استعمال ٹھیک ہوتا ہے‘ جس کے دانت زیادہ تیز نہ ہوں‘ اگر برش کام میں لایا جائے وہ بھی زیادہ سخت نہیں ہونا چاہئے۔ ہر روز صبح سویرے پہلے آہستہ آہستہ کنگھی کرنی چاہئے اس سے بال ٹوٹتے نہیں اور تندرست رہتے ہیں‘ نیز ان کی چمک میں اضافہ ہوتا ہے۔ بالوں کا جھڑنا اورٹوٹنا: بال دو وجوہات کی بناء پر ٹوٹتے ہیں‘ جسمانی امراض کے باعث اور بالوں کی طرف سے لاپروا رہنے کے سبب۔ اگر جسمانی امراض کے باعث بال جھڑتے اور ٹوٹتے ہوں تو ان کی جانب توجہ دینی چاہئے‘ اکثر سر میں کوئی مرض ہوجانے پر بال جھڑ کر جگہ جگہ سے سفید ہوجاتے ہیں‘ ان جگہوں پر پھر بال اگانے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں۔ ٭ ہاتھی دانت جلاکر اس کی راکھ میں ہموزن رسونت خالص مصفیٰ ملاکر بکری کے دودھ میں باریک پیس لیا جائے۔ رات میں اس کا لیپ کرکے صبح دھودیا جائے‘ کچھ دنوں تک لگاتار اس کا استعمال کرتے رہنے سے بال اگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ٭جہاں بال نہ ہوں اس مقام پر تازہ پیاز مل کر تھوڑا سا شہد لگادیا جائے اور ایک گھنٹہ پانی سے دھوکر کسٹر آئل لگادیا جائے۔ دس پندرہ دن کا باقاعدہ استعمال ضروری ہے۔ ٭جس جگہ بال نہ ہوں وہاں لہسن مل کر اس پر سرمہ سیاہ لگادیں۔ چند روز کے استعمال سے بال اگنا شروع ہوجائیں گے۔ بال عموماً دماغ کی کمزوری کی حالت میں جھڑتے ہیں‘ اسے روکنے کیلئے مندرجہ ذیل طریقوں کو کام میں لاجاسکتا ہے: ٭ لیموں کے رس میں آملہ پیس کر بالوں کی جڑوں میں ملیں۔ ٭ لیموں کا ٹکڑا سر میں ملنے سے بالوں کا جھڑنا رک جاتا ہے۔ بہت سی عورتوں کے سر میں خشکی ہوجاتی ہے جس سے کھجلی ہونے لگتی ہے اور سفید بھوسی سی جھڑنے لگتی ہے‘ اسے دور کرنے کیلئے مندرجہ ذیل طریقے مفید ہیں۔ ٭ آملہ سے سر کو دھونا۔ ٭ گلیسرین کے صابن سے سر کو دھونا۔ ٭ پانی میں مشک کا فور اور سہاگہ ملاکر دھونا۔ جب نہانا ہوتو کچھ دیر پہلے آملے خوب باریک پیس کر بالوں میں لگانے چاہئے۔ اس سے بال سیاہ چمکدار اور نرم ہوجاتے ہیں‘ لیکن ساتھ ساتھ بالوں کا مضبوط ہونا بھی ضروری ہے‘ اس کیلئے سر میں چقندر پیس کر لگانا چاہئے‘ یہ بالوں کیلئے بہترین ٹانک ہے‘ اس سے بال مضبوط اور سیاہ ہوجاتے ہیں۔ کچھ دنوں تک مہندی کی پتیاں ابال کر سر دھونے سے بھی بالوں کی جڑیں مضبوط ہوجاتی ہیں اور ان کا گرنا بھی بند ہوجاتا ہے‘ جاڑے کے دنوں میں سرکھول کر بالوں کو کچھ دیر دھوپ لگانے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔ بالوں کو صابن نہیں لگانا چاہئے کیونکہ کاسٹک سوڈا جو صابن بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے بالوں کیلئے مضر ہے‘ اس سے بالوں کی جڑیں کمزور ہوجاتی ہیں اور بالوں کی نرمی اور چمک بھی جاتی رہتی ہے۔ نہانے سے قبل پانچ یا سات ریٹھے توڑ کر گرم پانی میں پھیلادینا چاہئے‘ پھر نہانے وقت ہاتھوں سے جھاگ پیدا کرکے سر میں لگانا چاہئے‘ اس سے بال بالکل صاف ہوجاتے ہیں‘ چمک اور نرمی بھی قائم رہتی ہے۔ جتنا زیادہ ہوسکے ان جھاگ دار شیمپو اور رنگ برنگے کنڈیشنرز سے بچیے یہ صرف وقتی چمک دمک پیدا کرتے ہیں ان کے خطرناک اثرات کچھ عرصہ بعد جب ظاہر ہوتے ہیں توبہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ آپ اپنی بڑی بوڑھیوں کو ہی دیکھ لیجئے بڑھاپے تک انکے بال سفید ضرور ہوجاتے ہیں مگر ان کی چمک دھمک ختم نہیں ہوتی۔ وجہ صرف وہ بالوں کی حفاظت گھر میں بنائے آملہ، ریٹھا کےتیل‘ کھٹی لسی‘ بادام کی کھل اور اس طرح کے دوسرے دیسی ٹوٹکوں سے کرتی تھیں اور ان کے بال ہمیشہ گھنے‘ لمبے اور چمکدار رہتے تھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں