محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آپ ہمیشہ کی طرح ٹھیک ہوں کیونکہ جو زمین والوں پر رحم کرتا ہے عرش والا بھی اس پر ہمیشہ رحم کرتا ہے۔ آپ لوگوں کو ہدایت پر لانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ لوگوں کی مشکلات میں ان کو اللہ کےقریب کرتے ہیں۔ دعا ہے آپ سدا خوش رہیں اور آپ کی آنے والی نسلیں بھی اسی طرح دین پر مٹنے والی اور دین کے پیغام کو عام کرانے والی ہوں۔ کچھ عرصہ پہلے آپ کا ہمارے علاقہ میں درس تھا‘ اس میں میرے بھائی اور میں نے شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ کچھ دنوں سے آپ کے درس بھی گھر میں لگا رہی ہوں۔ بہت سکون ملتا ہے۔ اب میں آتی ہوں اپنے اصل مسئلہ کی طرف جس کی وجہ سے میں نے آج قلم اٹھایا ہے۔ ہمارے بڑے بتاتے ہیں کہ ہمیں ہمارے ایک رشتہ دار کی بددعا ہے جس کی وجہ سے ہماری خاندان کی کسی بھی لڑکی کا گھر نہیں بستا‘ شادی کے چند ماہ یا سال کے بعد طلاق ہوجاتی ہے۔ حتی کہ بعض کی دو سے تین دفعہ بھی شادی ہوئی مگر نتیجہ وہی طلاق ہی نکلا۔ میری خالہ کی ایک جگہ شادی ہوئی اس کے چار بچے ہوئے‘ ابھی سب سے چھوٹی بیٹی دو سال کی تھی‘ میرے انکل کام نہیں کرتے تھے تو ان کے رشتہ داروں کے کہنے پرعلیحدگی ہوگئی اور بچے انہوں نے رکھ لیے‘ پھر دوسری جگہ شادی ہوئی تو وہاں بھی میری خالہ کےشوہر ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے تھے یہاں تک کہ میری نانی نے انہیں گھر بھی بنا کر دیا‘ اس کے باوجود نجانے کیوں دونوں میاں بیوی کو آپس میں سخت نفرت ہوگئی کہ دونوں ایک دوسرے کامنہ دیکھنا گوارا نہ کرتے پھر ایک دفعہ نتیجہ وہی طلاق ہی نکلا۔ اس مرتبہ بھی خالہ کے تین بچے تھے جو ان سے دور ہوگئے۔ اسی طرح میری امی کی بھی دو شادیاں ہوئیں اور دوسری شادی پر میرے پہلے ابو نے امی اور دوسرے ابو کو قتل کردیا اس طرح ابو جیل چلے گئے۔ ان کو عمرقید کی سزا ہے۔ میرا بھی نکاح ہوا‘ شادی کی تیاریاں مکمل تھیں اور پہلے ہی طلاق ہوگئی۔ میری نانی کی بھی دو شادیاں ہوئیں پہلے نانا جوانی میں فوت ہوگئے‘ پھر دوسری شادی کی تو دوسرے نانا کا بھی تھوڑے ہی عرصہ کے بعد ایکسیڈنٹ ہوگیا۔
میری نانی نے اس دن ہمیں بتایا کہ ہمیں بددعا ہے‘ اس وجہ سے ہمارے ساتھ ایسا ہورہا ہے۔ میں نے ان کو آپ کا درس سنایا جس میں آپ فرمارہے ہیں کہ ’’دعائیں بھی تعاقب کرتی ہیں اور بددعائیں بھی تعاقب کرتی ہیں۔ ‘‘ نانی بتاتی ہیں کہ میرے ابو (نانی کے ابو) بہت اچھے تھے لیکن امی (نانی کی امی) ان سے بہت بُرا سلوک کرتی تھیں‘ حتیٰ کہ ان کو مارتی بھی تھیں‘ ایک دفعہ ان کا سر بھی پھاڑ دیا تھا۔ میری امی (نانی کی امی) نے اپنی سوتیلی نند کو گھر سے مارمار کر نکال دیا‘ ان کاذہنی توازن کچھ ٹھیک نہیں تھا وہ ان کو بددعائیں دیتی ہوئی چلی گئیں اور باہر کوڑے کے ڈھیر پر سوتی تھیں اور پھر کچھ عرصہ کے بعد وہیں فوت ہوگئیں۔ میری نانی کہتی ہیں ہمیں بھی ان پر ترس آتا تھا چھپ چھپ کر دیکھتے اور روتے تھے‘ چھوٹے تھے اور امی سے بہت زیادہ ڈرتے تھے‘ سچ تویہ ہے ابو (نانی کے ابو) بھی میری امی (نانی کی امی) سے بہت زیادہ ڈرتےتھے اسی وجہ سے کچھ نہ بولے۔ نانی کے ابو نانی کی امی سے انتہائی تمیز اور ادب سے بولتے اور نانی کی امی اُن سے انتہائی بدتمیزی اور سخت لہجے میں بات کرتیں اور ان سےنوکروں سے بھی بدتر سلوک کرتیں۔ خیر ہماری وہ رشتہ دار کوڑے کے ڈھیر پر دنیا سے ہمیں بددعائیں دیتے ہوئے رخصت ہوگئیں۔ اس کے چند ماہ کے بعد میری نانی کی امی سلنڈر پھٹنے کی وجہ سے جل کر کوئلہ بن گئیں۔ وہ کوڑے کے ڈھیرسے اٹھنے والی بددعا آج بھی ہماری نسلوں کا تعاقب کررہی ہے۔ آج بھی ہمارے خاندان والے کہتے ہیں کہ ہمارے لیے یہ دنیا دوزخ بنی ہوئی ہے۔
اب تو کسی کی بھی شادی ہوتی ہے تو ہرکوئی ڈر رہا ہوتا ہے نجانے اس کا انجام کیا ہوگا۔ ہرکسی کے دماغ میں ہروقت ڈر، وہم اور خوف ہے۔ جو بھی کام کرنے لگو ہر کوئی ڈررہا ہوتا ہے کہ نجانے اس کا انجام کیسا ہوگا۔ میں نے عبقری سے ایک
پڑھا‘ اس کی برکت سے انتہائی اچھے کالج میں داخلہ ملا لیکن میرے دل میں ڈر وخوف پیدا ہوگیا کہ میں وہاں جاؤں گی تو مجھے شدید نقصان ہوجائے گا۔ اب یہ بات ذہن میں بیٹھ گئی ہے کہ پہلے نکاح ہوا بغیر کسی وجہ کے طلاق ہوگئی‘ اگر کہیں اور شادی ہوئی تو پھر طلاق ہوگئی تو!۔ اب تو ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ قیامت تک ہمارے گھر والے کبھی خوشیاں نہیں دیکھ سکتے۔ انہیں اس مظلوم کی بددعا کھاگئی ہے۔ جب کبھی زیادہ دکھی ہوتی ہوں تو نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام پر درود بھیجتی ہوں‘ آپ ﷺ کے حالات زندگی پڑھتی ہوں جس سے مجھے بہت دلی سکون ملتا ہے۔ کیونکہ آپ ﷺ نے اپنی امت کی خاطر بہت غم اٹھائے ہیں۔ اللہ مجھے سب کیلئے ہدایت کا ذریعہ بنائے اور ثابت قدم رکھے اور ہمارے خاندان سے اس بددعاکے اثر کو ختم کرے آمین ثم آمین۔(پوشیدہ)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں