ہم بہت ساری ثقافتوں اور تہذیبوں کے مل کر وجود پانے والے معاشرے کے فرد ہیں یہاں قدم قدم پر ہمیں ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے اگر کبھی بھی کوئی شخص آپ کی مدد کا طالب ہوتو اس کی جو مدد کرسکتے ہیں وہ ضرور کردیں ۔
یہ بات کھلی حقیقت ہے کہ اس دنیا میں آنے کیلئے ہماری مرضی کا کوئی دخل ہے اور نہ ہی جانے کیلئے وقت کے انتخاب میں ہم سے مشورہ کیا جاتا ہے بلکہ ہوتا تو یہ ہے کہ بیشتر اوقات ہمیں نہ چاہتے ہوئے بھی جانا ہی پڑتا ہے۔ ہاں اس دوران ہمیں جو وقت ملتا ہے اس کو کسی قدر ہمارے تابع ضرور کردیا گیا ہے لیکن ایک امانت کی صورت تو بس پھر ایک چیز ہوسکتی ہے اور وہ یہ کہ جس حیات و قضا پر ہمارا کوئی اختیار نہیں اس کی فکر چھوڑ کر اس بات کی فکر کی بجائے کہ جو زندگی ہمیں امانت کے طور پر ملی اسے درست حالت میں کس طرح لوٹایا جاسکتا ہے‘ فضول کے دکھوں سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ ادراک حاصل کیا جائے کہ کس چیز پر ہمارا اختیار ہے اور کس پر نہیں زندگی کو کامیابیوں سے پر اور پرمسرت انداز میں بسر کیا جائے تو یہ جاننا پڑے گا کہ کامیاب اور پرمسرت زندگی بسر کرنے کے اصول کیا ہیں؟ دنیا کے مختلف ماہرین نفسیات و سماجیات کامیاب زندگی کیلئے درج ذیل اصول بیان کرتے ہیں۔ ہماری رائے میں یہ اصول اتنے مضبوط ہیں کہ اگر ان پر عمل کیا جائے تو نہ صرف ہم اپنے اہداف حاصل کرسکتے ہیں بلکہ زندگی کو مطمئن انداز میں بھی بسر کرسکتے ہیں۔
جانیے یہ عزت نفس ہے کیا؟
عزت نفس وہ الفاظ ہیں جو ہم اپنی روز مرہ زندگی میں بارہا سنتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ حقیقت میں عزت نفس ہے کیا؟ نفس وجود ہے اور عزت اپنے نفس کی نہ صرف ظاہری بلکہ باطنی طور پر بھی تکریم کرنا اور کرانا ہے۔ انسان کی ظاہری تکریم اس کے احساس ذمہ داری اخلاق اور دوسروں کی عزت کرنے کے علاوہ ایفائے عہد سے بھی مشروط ہے۔ ظاہری تکریم دوسروں کی مرہون منت ہوتی ہے لیکن اس کے برعکس داخلی تکریم صرف اور صرف ہمارے اپنے اوپر منحصر ہوتی ہے داخلی تکریم اس وقت حاصل ہوتی ہے کہ جب ہم کسی کے دکھ سکھ میں اس کے کام آئیں‘ دوسروں کو اپنے عمل سے نقصان نہ پہنچائیں‘ کسی دوسرے کو دھوکا نہ دیں‘ اس کے بدلے جو خوشی حاصل ہوگی وہ نہ صرف ہمیں احساس طمانیت بخشتی ہے بلکہ ہم خود سے مطمئن ہوجاتے ہیں اور اپنے اچھے خیالات و عمل کی اپنے ہی دل میں عزت کرنے لگتے ہیں۔ اگر ہمارا عمل مذکورہ دونوں باتوں کے برعکس ہوتو اس سے نہ صرف ہم دوسروں کی نظروں میں گرجاتے ہیں بلکہ ہمارا ضمیر بھی ہمیں لعنت و ملامت کرتا رہتا ہے‘ جس کے نتیجے میں من کا چین و سکون غارت ہوکر رہ جاتا ہے اس لئے کامیاب اور پرمسرت زندگی بسر کرنے کیلئے ہمیں چاہئے کہ اپنی عزت نفس کا خیال رکھیں اور ایسا کوئی کام نہ کریں کہ جو ہمارے من کا چین و سکون تباہ کرسکتا ہو۔ یاد رکھیں کہ زندگی میں وہی لوگ آگے بڑھتے ہیں جنہیں من کا چین حاصل ہوتا ہے عزت نفس اور اعلیٰ کردار کے حصول کا ایک راز یہ بھی ہے کہ صحیح سوچ پر مبنی طریقہ عمل کا انتخاب کرکے اس پر ثابت قدم رہیں اور سخت مخالفت کے باوجود نہ تو مصلحت سے کام لیں اور نہ ہی درست اصولوں پر سودے بازی کریں۔
رمضان میں دوسروں کی مدد کرنا سیکھیں
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا ایک شعر ہے ؎
فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں
ہم بہت ساری ثقافتوں اور تہذیبوں کے مل کر وجود پانے والے معاشرے کے فرد ہیں یہاں قدم قدم پر ہمیں ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت پڑتی ہے اس لئے اگر کبھی بھی کوئی شخص آپ کی مدد کا طالب ہوتو اس کی جو مدد کرسکتے ہیں وہ ضرور کردیں کیونکہ جب کل آپ کو کسی سہارے کی ضرورت پیش آئے تو رد عمل ویسا ہی ہو۔ کسی دانشور کا قول ہے کہ دنیا ایک گھومتے پہیے کی مانند ہے اور ہم سب اس سے چمٹے ہوئے ہیں۔ وقت کے ساتھ کوئی اوپر جاتا ہے تو کوئی نیچے آجاتا ہے اس لئے جب آپ اوپر جائیں تو نیچے والے کا ہاتھ تھام لیں کیونکہ جب آپ نیچے آئیں گے تب آپ کو اس کے سہارے کی ضرورت پڑے گی‘‘۔ یہ وہ نکتہ ہے کہ اگر ایک بار ہماری سمجھ میں آگیا تو پھر زندگی بھر کبھی بھی دوسروں کی بے اعتنائی کا شکوہ نہیں کریں گے۔ رمضان المبارک کی مبارک ساعتیں گزر رہی ہیں‘ آئیے دوسروں کیلئے جینا شروع کریں اور پھر رب کریم کا اس کریم مہینے میں کرم دیکھئے۔
محرومیوں سے رہنمائی
بھرپور اور کامیاب زندگی گزارنے والے لوگ خوب جانتے ہیں کہ ان کی زندگی میں آنے والی آزمائش کی گھڑیاں انہیں زیادہ حساس اور محنتی بنادینے کے علاوہ ان کی قوت برداشت اور سیرت کو بھی نکھار دیتی ہیں۔ انہیں آگہی حاصل ہوچکی ہوتی ہے کہ یادگار کامیابیوں کے پیچھے محنت اور جاں فشانی کا خون اور محرومیوں اور ناکامیوں کے داغ پوری طرح نمایاں ہیں تاریخ کے صفحات ایسے نڈر مردوں اور عورتوں کے دلیرانہ کارناموں سے بھرے پڑے ہیں جنہوں نے نامساعد حالات میں مخالف قوتوں کے خلاف جنگیں لڑیں اور ان کو شکست دے کر فتح و کامرانی حاصل کی۔
ہم ایک ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جو محض نصب العین کے حصول میں دلچسپی رکھتا ہے جس کا مقصد مسائل کا فوری حل ہے۔ یاد رکھیں کہ زندگی ایک لامحدود سفر ہے جس کے دوران انسان اپنے آپ کو دریافت کرتا رہتا ہے‘ اس لئے اگر کبھی ناکامی ملے تو گھبرائیں نہیں بلکہ وہ اسباب دریافت کریں جن کی بدولت ناکامی ہوئی اور پھر اس احساس محرومی کو کامیابی کے حصول کیلئے انتھک جدوجہد میں تبدیل کردیں کامیابی یقیناً آپ کے قدم چومے گی۔
نصب العین:ہماری زندگی کا عمومی نصب العین ذاتی خواہشات کی تکمیل کے گرد ہی گھومتا ہے لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا وجود دوسروں کیلئے بھی فائدہ مند ہوتو اپنے سامنے ہمیشہ ذاتی خواہشات سے بالاتر نصب العین رکھیں اگر آپ صرف اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کی خاطر زندگی گزارتے رہے تو وہ زندگی پرسکون ضرور ہوسکتی ہے‘ شاید مطمئن نہیں۔ اس لئے ایسا نصب العین منتخب کیجئے جو آپ کی ذاتی خواہشات سے بلند ہو اور اس کے حصول کیلئے جذبہ خلوص کے ساتھ کام کرتے رہیں۔ یقیناً کامیابی‘ عزت اور سکون آپ کا مقدر بن جائے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں