قارئین کرام! آج ہمارے معاشرے میں ماحولیاتی اور ذہنی آلودگی عروج پر ہے۔ خصوصاً موسم گرما میں دل کا ڈوبنا‘ بے ترتیب دھڑکنا عام ہوچکا ہے۔ ملتان کے کارڈیالوجی ہسپتال میں اکثر مریضوں کی آمد گرمیوں میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ان کو دل کی کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔ ہسپتال کا صاف ستھرا ماحول والا کمرہ اور آکسیجن سانس بحال کردیتے ہیں۔ آس پاس سبزہ زار، پلے گراؤنڈ، خوشگوار ماحول اور خوش مزاج دوستوں کی محافل کی شدید کمی ہے۔ پھر ناقص غذائیں‘ ناقص طرزِ زندگی نے زندگی کی لطافتوں کو پامال کردیا ہے۔ ہم اپنے گھر اور کاروبار پر توجہ دیتے ہیں‘ جان مال وقت ان پر خرچ کرتے ہیں ان کی ترقی بھی ہوتی ہے۔ نہیں دیتے تو اپنےآپ پر توجہ نہیں دیتے۔ بےو قت سونا‘ جاگنا بے طرح کھانا پینا‘ اپنی روح اور جسم کو شاداب کرنے والے صحت مند ماحول تک پہنچنا۔ اس کی افادیت اور مقصدیت کو سمجھنا، ہم میں سےاکثر کو نہیں آتا اور ان سے کہا بھی جائے تو گویا بھینس کے آگے بین بجانے والی بات ہوتی ہے۔ بڑے حکیم صاحب یہاں فرماتے: ’’بے طلب کو مُکیاں مار کر دیسی گھی کی چُوری کھلاؤ گے تو وہ قے کردے گا‘‘ مزید سرائیکی میں فرماتے ہیں ’’پاتے سرے گِھندے ھِن‘ ٹھمکاون کئیں کئیں کو آندا اے‘ یعنی گھنگرو تو سب پہن سکتے ہیں لیکن ٹھمکانا کسی کسی کو آتا ہے‘ آپ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے جب دل کا پہلا دورہ پڑتا ہے تو پہلے دن کا کتنا خرچہ اور بخل خواری ہوجاتی ہے۔ وہ وقت آنے سے پہلے اس سے کم پیسے اور وقت اپنی ذات کو دے دو تو وہ وقت ہی نہ آنے پائے۔ خوب کام کرو اور خوب اپنی تعمیر کرو۔ وقت سے پہلے بہت سارا کما کر اپنے کو بیمار کرکے نہ مرو۔ مریضوں اور احباب سے فرماتے یاددہانی کیلئے انگوٹھی، چھلا پہن لو اس پر نظر پڑے تومطلوبہ یاددہانی ہوجائے۔ ماہ رمضان میں اپنے جسم کے پانی کا لیول پورا رکھنا ضروری ہے۔ حکیم صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے گرمیاں پینے کا موسم ہے اور سردیاں کھانے کا موسم ہے۔ سحری کیلئے اٹھتے ہی خوب تازہ پانی پئیں اسی طرح افطار کے وقت کریں‘ اس میں لیموں اور نمک ملالیں تو سبحان اللہ۔ یادرہے اسپغول کا چھلکا، اسپغول، تخم بالنگو اپنے اندر پانی سمو لیتے ہیں اسی لیے ان کو واٹر کیریئر کہا گیا ہے۔ زیادہ ٹھنڈا پانی دیر تک جزو
بدن نہیں بنتا۔ زیادہ مرچ مصالحے والے کھانے نہ کھائیں۔ دہی، کدو، دہی کا رائتہ‘ آم اور دودھ‘ بالائی ‘ خربوزہ ‘ آم ‘ آم کی چٹنی اور موسم گرما کی سبزیوں سے روٹی کھائیں۔ سُوتی کپڑے پہنیں‘ نیلی یا سبز عینک کا استعمال کریں۔ گرمی کا رونا نہ روئیں‘ اس کو بُرا بھلا نہ کہیں۔ اس کا جتنا ذکر کریں گے اتنا ہی زیادہ محسوس ہوگی۔ گرمیاں غریبوں کا موسم ہے‘ یعنی پانی پیا اور پسینہ آگیا‘ جسم نارمل ہوگیا جبکہ سردیوں کے تقاضے زیادہ اور مہنگے ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں