جس طرح ہمارے نبی کریم ﷺ نے رکھا جس طرح اللہ نے چاہا کیونکہ روزہ رکھنا جسم اور صحت کیلئے بھی بہت ہی اچھا ہے۔مناسب ہوگا کہ اگر ثقیل تلی ہوئی اشیاء مثلاً سموسے پکوڑے کچوریوں‘ پراٹھے اور چاولوں سے احتیاط کی جائے
روزہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور ہر مسلمان پر فرض ہے۔ روزہ کا دینی پہلو اپنی جگہ مسلمہ مگر فطری دین ہونے کے ناطے اس کے طبی فوائد بھی ہیں۔ روزہ فاقہ نہیں ہے بلکہ صبح سے شام تک غذا میں وقفہ ہے۔ اس طرح کھانے پینے اور دیگر نفسانی خواہشات کا جو وقفہ آتا ہے وہ جسم اور روح کو پاک صاف کرتا ہے‘ حرص اور مرض سے مقابلے کی قوت مضبوط ہوتی ہے۔ نفس اور جسم کی تربیت اور نظم و ضبط کی عادت پختہ ہوتی ہے۔
روزہ کے روحانی اور جسمانی فوائد حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ روزہ کو اس کی روح کے مطابق رکھا جائے اور ایسی غذا کھانی چاہیے جس کے اجزاء متوازن ہوں مگر ہمارے ہاں لوگ روزہ کے طبی فوائد اس لیے حاصل نہیں کرپاتے کہ وہ بسیار خوری کرکے روزہ کی روح کو مجروح کرتے ہیں اور زود ہضم غذا کی بجائے مرغن ثقیل غذاؤں کا استعمال بڑھا دیتے ہیں۔ گھروں میں کھانے کا بجٹ دوگنا ہوجاتا ہے۔ افطاری دعوتوں میں سموسے‘ پکوڑے‘ کچوریاں بکثرت استعمال ہوتی ہیں۔ گھروں میں انواع و اقسام کے کھانے تیار ہوتے ہیں اس طرح بعد میں خوب پانی پیا جاتا ہے جس سے معدہ بوجھل ہوجاتا ہے اور ضرورت سے زیادہ غذا کو جلانے کیلئے اور جسم سے خارج کرنے والے اعضاء کو زیادہ توانائی استعمال کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح چند روز میں بھوک کم ہوجاتی ہے اور نقاہت کا احساس بڑھ جاتا ہے اگر ہم روزہ میں سادہ غذا استعمال کریں تو نہ صرف غذا کا مقصد پورا ہوگا بلکہ اعضائے جسم کو آرام کا موقع ملے گا اور ان کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔
روزہ بہت سی بیماریوں کا قدرتی علاج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے مثلاً موٹاپا ایک فکر والی بیماری ہے جس کے ساتھ کئی اوربیماریاں وابستہ ہیں۔ موٹاپا اسی وقت روکا جاسکتا ہے جب سوسائٹی ذہنی و سماجی طور پر تیار ہوجائے۔ ان کی زندگی کے طریقوں میں تبدیلی ہو۔ خوراک کم کی جائے تو بے شمار بیماریاں خودبخود کم ہوسکتی ہیں۔ روزہ ایک ایسا ذریعہ ہے کہ جس سے موٹاپے میں کمی ہوسکتی ہے کیونکہ بجائے دن میں کئی بار کھانے کے روزے میں خوراک کی مقدار کم سے کم ہوجاتی ہے اور جسم کی فالتو چربی پگھلنا شروع ہوجاتی ہے۔ اس طرح جسم کے اندر چربی کم ہوجاتی ہے جس سے وزن کم ہوجاتا ہے اور بے شمار فائدے حاصل ہوتے ہیں کیونکہ روزہ کے اندرحرکت کا بڑادخل ہے یعنی صبح اٹھنا‘ نماز پڑھنا‘ دن کو کام کرنا‘ رات کو تراویح پڑھنا جس سے لامحالہ وزن میں کمی ہوجاتی ہے۔
عمل ہاضمہ میں جسم کے بیشمار حصے کام کرتے ہیں۔ مثلاً منہ کے لعاب‘ معدہ کی تیزابیت اور آنتوں کے ساتھ لبلبے کی رطوبت‘ انسان بغیر روزے کے ہوتا ہے تو دن بھر کچھ نہ کچھ کھاتا رہتا ہے جس سے لعاب دہن‘ غدود‘ رطوبتیں زیادہ نکلتے ہیں۔ مثلاً ٹائلن‘ معدہ میں جاتی ہے تو اس کی تیزابی کثافتیں خوراک پر عمل کرتی ہیں اور پھر یہ خوراک آنتوں میں جاتی ہے تو لبلبے کی رطوبت اس پر عمل کرتی ہے۔ عام کھانے پینے سے ان اجزاء کا عمل کمزور پڑجاتا ہے جسم میں بے شمار ردوبدل ہوجاتا ہے لیکن روزہ کی حالت میں ان کو کم کام کرنا پڑتا ہے۔ اس طرح جگر کو بھی آرام ملتا ہے اور اس کی رطوبتیں بھی زیادہ نہیں پیدا ہوتیں جس سے ان تمام اعضاء کو آرام مل جاتا ہے اور وہ تازہ دم ہوجاتے ہیں۔عام طورپر لوگوں کو بدہضمی ہوجاتی ہے پاخانہ وقت پر نہیں کرسکتے جس سے سر میں درد‘ تکان‘ کمر میں درد اور کمزوری ہوتی ہے لیکن روزہ رکھنے سے ان رطوبتوں اور معدے کو آرام ملتا ہے اور فضلہ کی نالیوں کو بھی کثرت سے کام کرنے سے نجات مل جاتی ہے۔
گردے کا کام چھلنی کا سا ہے‘ جو مائع ہم پیتے ہیں گردے کے مختلف حصوں سے باہر نکل جاتا ہےاور گردے کی پیچیدہ اور باریک ساختیں اس کام کو کرنے میں متعین رہتی ہے۔ روزے سے پیشاب کی دیگر نالیوں کو کم کام کرنا پڑتا ہے اور ان کو آرام مل جاتا ہے۔ مثلاً آپ زیادہ کھاتے ہیں اور چیز کھاتے ہیں جس سے گردے کو چھلنی کاکام کرنا پڑتا ہے اور جو چیزیں باہر نکلتی ہیں اس سے جسم کے مختلف حصے حرکت میں آجاتے ہیں مثلاً زیادہ پیشاب آجانا اور بلڈپریشر کم ہوجاتا ہے مگر روزہ رکھنے سے ایک ایسا توازن قائم ہوتا ہے جس سے گردے کے اندر وہ صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے جو قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے اور یہ سارا فعل روزے کی بدولت ہوتا ہے۔ اس طرح زیادہ چبانے سے (ایسے لوگ جو دن کو زیادہ کھاتے ہیں) دانتوں میں خوراک کے ذرے رہ جاتے ہیں اور لوگ صفائی نہیں کرتے مگر روزے کی صورت میں صرف سحری اورافطاری کا کھانا ہوتا ہے اور کھانے کے بعد انسان پوری طرح دانتوں کی حفاظت کرسکتا ہے لہٰذا آپ روزے کی بدولت اپنے جسم کو موٹاپے اور دیگر بیماریوں سے نجات دے سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ روزہ اس طرح رکھیں جس طرح ہمارے نبی کریم ﷺ نے رکھا۔ جس طرح اللہ نے چاہا کیونکہ روزہ رکھنا جسم اور صحت کیلئے بھی بہت ہی اچھا ہے۔مناسب ہوگا کہ اگر ثقیل تلی ہوئی اشیاء مثلاً سموسے پکوڑے کچوریوں‘ پراٹھے اور چاولوں سے احتیاط کی جائے اور روزہ کھجور‘ دودھ‘ شہد اور زیتون سے افطار کرکے بعد میں نماز مغرب ادا کرکے معمول کی سادہ روٹی سالن کے ساتھ کھائی جائے تو رمضان المبارک میں ایک مسلمان اپنی روحانی اور جسمانی صلاحیتیں بڑھانے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔ رمضان المبارک میں بہترین غذائی اور شفائی خصوصیات کی حامل مندرجہ ذیل غذائیں ہیں۔
کھجور: کھجور رسول کریم ﷺ کی محبوب غذا ہے‘ کھجور سے افطار سنت نبویﷺ ہے‘ کھجور غذائیت خصوصاً حیاتین سے بھرپور پھل ہے اور جلد جزوبدن بن جاتاہے۔
شہد: شہد کے بارے میں ارشاد ربانی اور فرمان نبوی ﷺ ہے کہ شہد میں شفاء ہے اور موت کےعلاوہ ہر مرض کا علاج ہے۔ روزہ داروں کو چاہیے کہ دودھ میں شہد دو چمچ ملا کر روزہ افطار کرلیا کریں۔ پھر نماز مغرب کے بعد معمول کی سادہ غذا کھائیں۔
دہی: دہی کے استعمال کی وجہ سے پنجاب کے باشندے قوی الجثہ ہوتے ہیں اور آج کل بھی دوسروں کی نسبت زیادہ توانا اور تندرست ہوتے ہیں۔دودھ کی طرح ’’دہی‘‘ بھی جسم کی پرورش کرنے والے اجزاء سے بھرپور ایک مکمل غذا ہے۔ انسان کے بدن کے تمام ڈھانچے اور کل پرزے دودھ دہی سے تیار ہوتے ہیں۔ دودھ حیوانات سے لے کر انسان تک غذا میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دودھ پر طرح طرح کے تجربے ہوئے اور ان تجربوں نے دودھ کو دہی کی شکل میں تبدیل کرکے انسانوں کیلئے اور زیادہ مفید بنادیا ہے اور اس سے کریم اور مکھن تیار ہوتا ہے۔
دودھ: دودھ ایک مکمل غذا ہے‘ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد ہے کہ دودھ تمام غذاؤں کا شہنشاہ ہے۔ دودھ صبح سحری کے وقت اور افطاری کے وقت استعمال کیا جاسکتا ہے اگر افطارمیں دودھ کے ہمراہ تین کھجوریں کھالی جائیں تومفید ہیں۔ سوتے وقت دودھ کا پینا مناسب نہیں کیونکہ اس طرح ہضم نہیںہوتا۔ سونے سے کم از کم دو گھنٹے قبل پیا جائے تاکہ ہضم ہوجائے۔ روزے داروں کیلئے دودھ میں شہد ملا کر کھجوروں کا استعمال بہترین افطاری ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں