Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست

ماہنامہ عبقری - جون 2014ء

جھوٹ جھوٹ ہے اور حق حق ہے:جی بار بار چاہتا ہے کہ لاالہ الا اللہ اور محمدرسول اللہ سے ہٹ کر اب قارئین کو کہیں اور کسی دنیا کی تاثیر اور کمال بتاؤں مجھے علم ہے کہ میرا یہ کالم زود ہضم نہیں ہے‘ بہت سے لوگ اس کو پڑھنے کے بعد مختلف خیالات‘ اعتراضات اور اپنی مزاج کی تفسیر اور تشریح کرتے ہیں لیکن مجھے کسی سے غرض نہیں۔ جھوٹ جھوٹ اور حق حق ہوتا ہے اور حق اپنی صداقت بڑھ چڑھ کر دکھاتا ہے۔ حق اور حقانیت واضح ہوتی ہے‘ جنات کائنات کی مخلوق ہیں اور واضح اور حق مخلوق ہیں اور جنات کی دنیا بھی کائنات کی ایک حقیقی دنیا ہے۔ اس میں جنات کا شعور اور جنات کا احساس کس کو خبر نہیں؟ آج ساری سائنس جناتی دنیا پر پاگل اور دیوانی ہے۔
میرا اور جنات کا گہرا تعلق: لاالہ الا اللہ محمدرسول اللہ کی بات میں آپ کو بتانے سے پہلے ایک بات واضح بتادوں کہ مجھے بہت سے تجربات اور زندگی کے انوکھی کمالات جنات سے ملے ہیں اور جنات حقائق اور حقیقتیں ہیں‘ ان حقیقتوں سے کون انکار کرسکتا ہے۔ مجھے کسی سے اپنی بات منوانا نہیں لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ جنات سے میرا پرانا تعلق ہے اور بہت گہرا تعلق ہے‘ جنات کے ہاں آنا جانا ‘ان کی شادی بیاہ‘ ان کی خوشی غمی‘ ان کی مذہبی تقریبات میں شامل ہونا آج کا نہیں یہ میرا سالہا سال کامعمول ہے اور یہ سالہا سال کے بیتے تجربات میں عبقری کے اوراق میں کیسے منتقل کرسکتا ہوں۔ اس کیلئے عبقری کے اوراق بہت تھوڑے ہیں اور حقائق اتنے زیادہ کہ شاید میں وہ سارے حقائق جو مجھ پر کھلے ہیں اگر میں واضح کردوںاور سوفیصد بیان کردوں تو میری اس بات کو شاید کوئی تسلیم نہ کرے گا۔
جنات کی مجھ سے انوکھی شکایت:مثلاً میں نے پچھلے صفحات میں ٹھٹھہ کے جنات کا ذکر اور ٹھٹھہ میں جنات کی جیل کا ذکر کیا‘ میرے اس کالم کے چھپنے کے بعد ٹھٹھہ کے طاقتور جنات میرے پاس آئے اور ایک شکایت کی جب سے یہ کالم چھپا ہے دور دراز سے مختلف عامل ٹھٹھہ میں مکلی کے قبرستان کا رخ کرچکے ہیں اور وہ مسلسل ان جنات کی راہوں‘ گزرگاہوں ‘گھروں اور ان کے اتہ پتہ تلاش کررہے ہیں۔ کچھ عامل ایسے طاقتور ہیں جو ہمیں قابو کرنے کیلئے بڑے طاقتور عمل لائے ہیں چونکہ آپ نے ہمیں عمل دیا ہوا ہے اس لیے آج تک وہ ہمیں گرفت میں نہیں لا سکے۔بیرون ملک سے آیا طاقتور عامل اور میرے دوست جنات:انہی جنات میں ایک جن نے مجھےیہ بات بھی بتائی کہ ایک عامل دوسرے ملک سے آیا اور اپنے سازو سامان اور کھانے پینے کا نظام بھی لایا اور مکلی کی مشرقی سمت میں جو سب سے پرانے مقبرے ہیں جن کا تذکرہ فی الحال بحیثیت علامہ لاہوتی کے نہیں کرنا چاہتا کیونکہ وہاں سب سے زیادہ خطرناک جنات کا بسیرہ ہے‘ بقول مکلی کے جنات کے وہ صاحب جو دوسرے ملک سے آئے تھے‘ انہوں نے عین اُسی جگہ ڈیرہ لگایا ۔ہم نے انہیں  مختلف انداز سےبہت ڈرایا دھمکایا مثلاً سانپوں کی شکل میں‘ نیولے کی شکل میں‘ مختلف ڈڈیوں اور مکوڑوں کی شکل میں‘ بڑی طاقتور گوہ کی شکل میں‘ ایک دفعہ بڑے کتے اور خطرناک بھیڑیے کی شکل میں لیکن وہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور وہ مسلسل عمل کررہا تھا ہم اس کے عمل سے اس کے تابع تو نہ ہوتے لیکن ہمیں اس بات کی گھبراہٹ ضرور تھی کہ اس نے ہمارے نظام میں کوئی ہلچل مچا دینی تھی کیونکہ اس کےپاس جو عمل تھا وہ بہت طاقتور عمل تھا۔ وہ دراصل عمل عبرانی زبان کا تھا جس میں شرک اور قرآن سے ٹکراؤ تو نہیں تھا لیکن تھا بڑا طاقتور عمل۔عامل کامل کی دہائی:آخر کار مجبور ہوکر ہم نے آپ کے دئیے ہوئے عبرانی زبان کے عمل کو کرنا شروع کردیا اور اس کے مقابلے میں تین ا ٓدمی بٹھا دئیے مسلسل نو دن کی دن رات کی محنت کے بعد وہ بوڑھا جو دوسرے ملک سے آیا ہوا تھا‘ مجبور ہوکر اٹھا اور یہ کہتا ہوا اٹھا کہ میں تو اپنے آپ کو سب سے کامل عامل مکمل اور باکمال عامل سمجھتا تھا لیکن ان جنات کے پیچھے آخر کون شخص ہے جس سے انہیں اتنا بڑا عمل ملا ہے اور اتنی بڑی طاقت اور تاثیر ملی ہے۔ میں حیران ہوں اور پریشان ہوں کہ یہ جنات اتنے طاقتور نہیں ہیں ‘میرا عمل طاقتور ہے‘ وہ مسلسل بڑبڑا رہا تھا اور بار بار کہہ رہا تھا اپنے دل کو‘ باطن کو‘ اپنے اندر کو مسلسل ٹٹول رہا تھا اور باربار کہہ رہا تھا میں ناکام عامل نہیں ہوں‘ میں کامیاب عامل ہوں‘ میرے دل کی دنیا کامیاب‘ میری روح کی دنیا کامیاب‘ میرے عمل کی دنیا کامیاب ۔۔۔میں مسلمان ہوں‘ میں نبیﷺ کا ماننے والا ہوں‘ میں رسولﷺ کا ماننے والا ہوں‘ میںقرآن کا ماننے والا ہوں‘ میں کسی چیز سے ڈرنے والا نہیں۔۔۔ آخر کیوں۔۔۔؟ تھوری دیر میں وہ چیخنے چلانے لگا‘ دور ویرانے میں‘ قبرستان میں اس کی آواز جاکر گم ہوگئی۔ ہم سب جنات حیران پریشان بظاہر مسرور۔۔۔ اس کی ان باتوں پر خوش ہورہے تھے لیکن حیران بھی۔۔۔ اس کے اپنے اس عمل پر اتنا یقین اور دعویٰ ۔۔۔ عمل کیلئے عمل کا مکمل یقین:مکلی کا ایک جن مجھے کہنے لگا کہ علامہ صاحب آپ ہمیں عمل سکھاتے ہیں اور جو عمل ہمارے پاس ہوتا ہے وہ عمل ہم آپ کو دیتے ہیں لیکن ایک چیز جو ہمیں اچھی لگتی ہے
 کہ عمل کیلئے عمل کا مکمل یقین چاہیے اور عمل کیلئے عمل کی مکمل دلیل چاہیے۔ یہ بات اب سمجھ آئی کہ آپ یہ بات ہمیںکیوں سکھاتےہیں جب تک عمل کا یقین نہیں ہوگا اور عمل پرطاقت نہیں ہوگی اور عمل پرگرپ اور گرفت نہیں ہوگی۔ وہ عمل عمل تو ہوگا لیکن اس میں وہ تاثیر اورطاقت نہیں ہوگی جو کہ ہونی چاہیے۔آپ کے بتائے الفاظ نے ہمیں بچالیا:یہ چیز ہمیں ملی ہے تو اس دوسرے ملک کے بابے سے ملی ہے جو مسلسل نو دن رات یہ عمل کرتا رہا اور خوب کرتا رہا ایک پل کیلئے سویا نہیں اس نے ساتھ چنے اور گڑ رکھے ہوئے تھے ‘وہ انہیں تھوڑا تھوڑا کھالیتا تھا چسکی چسکی پانی پیتا تھا تاکہ حاجت کیلئے نہ اٹھنا پڑےا ور وضو نہ ٹوٹے۔ا سی دوران مکلی کے ایک بوڑھے جن نے اپنی کانپتی آواز میں کہاتھا کہ ہمیں تو خطرہ ہوگیا تھا کہ آج ہمیں اپنی گرفت میں لے کر ہی سانس لے گاکیونکہ جس طاقت سے اعتماد اور توجہ سے وہ عمل کررہا تھا‘ وہ طاقت‘ اعتماد اور توجہ ہمارے اردگرد گھوم کر ہمیں مسلسل پریشان کررہی تھی لیکن آپ کے بتائے ہوئے عبرانی اور سریانی زبان کے وہ اعمال جو حضرت ادریس علیہ الصلوٰۃ والسلام  کے ہیںاور آپ کو پرانے اور طاقتور جنات سے ملے ہیں بس وہ ہمیں اس شک سے بچا گئے ۔ناکام عامل کو عجب پھول کا تحفہ اور اس کے کمالات:ہاں جاتے جاتے ہم نے اسے تنگ نہیں کیا‘ ویسے بھی اسے کرنہیں سکتے کہ اس کے پاس اتنے طاقتور عمل تھے جنہوں نے پورے مکلی کے جنات میں کہرام اور شور مچا دیا تھا‘ جاتے جاتے ہم نے اسے ایک ایسے پھول کاتحفہ دیا جو کبھی مرجھانے والا نہیں‘جس کی ایک پتی اگر کوئی شخص کھالے تو اسے ایک سال تک نہ بھوک لگے نہ پیاس‘ اگر کوئی نیند کی نیت سے سونگھے تو مہینہ بغیر کھائے پیے پڑا رہے بغیر پیشاب کیے اور حاجت کے۔ نہ تکان کے‘ نہ بوجھ کے اور اگر اس پھول کو کوئی سونگھ لے تو اگر چار شادیاں بھی ہوں تو چاروں گھروں کو مطمئن اور ایسا مطمئن کہ اس کی مثال نہیں‘ اگر کوئی بے اولاد سونگھ لے تو اس کے تین بیٹے ہوں اور اگر کوئی بانجھ سونگھ لے تو صاحب اولاد ہوجائے۔ اگر جنات کا مارا سونگھ لے جنات اس سے کوسوں دور چلے جائیں اور اگر کوئی جادو کامارا سونگھ لے تو جادو اس سے نکل کر سمندروں اور پہاڑوں میں چلاجائے اگر نظربد کا مارا اس کو سونگھ لے تو نظر اس سے ختم ہوجائے ‘نا فرمان بیٹے کو سونگھا دیں تو فرمابردار ہوجائے‘ وحشی بدزبان‘ بداخلاق‘ بدمزاج‘ بداطوار اور خبیث سے خبیث مرد کو سونگھا دیں تو وہ ولی بن جائے۔ اسی طرح بدکردار‘ بدزبان‘ اور بے سلیقہ عورت کو سونگھا دیں تو وقت کی رابعہ بصریہ بن جائے‘ یہ پھول ہم نے اس کے سامنے پھینک دیا۔ صاحب نظر تھا‘ اٹھا لیا ‘ پیچھے منہ کرکے کہنے لگا آپ کا شکریہ! آپ کےپیچھے کسی مضبوط کا ہاتھ ہے‘ میں آپ کو تو نہ پا سکا ‘خالی ہاتھ واپس جارہا ہوں لیکن لگتا ہے کسی کامل کا ہاتھ جس نے تمہیں زندگی کا ادب آداب اور سلیقہ سکھایا ہے کہ تم نے مجھے خالی نہیں بھیجا اور مجھے کچھ دے کر بھیجا۔وہ غضب کا پھول جنات نے مجھے بھی دیا:یہ پھول دراصل ہم جنات کی ایک خاص بسر گاہ ہے‘ وہاں سے لائے اور بڑی مشکل سے لائے اور اسی دوران ایک بوڑھے جن نے وہ پھول مجھے دیا اور مجھے کہنے لگے کہ وہ پھول ایک آپ کیلئے بھی لائے ہیں۔ میں نے وہ پھول لیا‘ سونگھا‘ یقین جانیے قارئین! میں نے اتنا زبردست اور خوش رنگ پھول کبھی نہیں دیکھااور اتنا رنگ برنگا کمال کبھی نہیں دیکھا‘ اتنی صحت اور خوبصورتی اس پھول کے علاوہ میں نے آج تک کبھی نہیں دیکھی ‘وہ پھول نہیں تھا کوئی کمال تھا۔میں نے وہ پھول واپس اسی پرانے جن کو لوٹا دیا میں نے کہا اگر میں پھول لے گیا تو پھول ایک۔۔۔ دکھی لاکھوں میں کس کس کو یہ پھول دوں گا اور ویسے بھی مجھے اس پھول میں کچھ ایک ایسی کیفیت نظر آئی اگر یہ پھول میرے پاس ہوا تو کہیں میرا دل دماغ اس پھول کی طرف مائل ہوکر دکھی انسانیت کی خدمت سے دور نہ ہوجائے۔۔۔ نہ معلوم کتنی سوچیں۔۔۔ کتنی باتیں۔۔۔ کتنے خیال اور کتنی چیزیں میرے من میں آئیں اور وہ پھول انہیں واپس لوٹا دیا۔ ان کا اصرار تھا۔۔۔ میں نے کہا اچھا یہ ٹھیک ہے یہ میری امانت اپنے پاس رکھیں جب میرے دل میں آئے گا۔ آپ سے واپس لے لوں گا۔شاہی قلعہ کے بونے جنات کی شکایات:اسی طرح میں نے ایک دفعہ شاہی قلعے کے تہہ خانوں میں رہنے والے بونوں جنات کا تذکرہ کیا‘ وہ جنات بھی مسلسل میرے پاس آئے اور انہوں نے بھی ایک شکایت کی وہ کہنے لگے کہ جب سے آپ نے ہمارا تذکرہ کیا ہے تو ایک تو موتی مسجد میں لوگوں نےا ٓنا جانا اور خاص طور پر عورتوں  نے اور پھر عورتیں ایسے انوکھے کام ا ور غیرشرعی وظیفے کرتی ہیں جس سے ہمیں تکلیف پہنچتی ہیں‘ بعض اوقات ہمارا جی چاہتا ہے کہ ہم انہیں تکلیف دیں اور نقصان کریں لیکن اللہ کا گھر ہے‘ اللہ سے مانگنے آتی ہیں ہم انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتےہیں۔ ہاں! ان میں سے جو لوگ ایسے ہیں جو مسلسل خیر کو پانے کیلئے آتےہیں اور خیر کو سمیٹنے کیلئے آتے ہیں ہم انہیں مایوس نہیں کرتے اور واقعی وہ مایوس نہیں جاتے اللہ کا در ہے‘ اللہ کا گھر ہے‘ سجدوں کی جگہ ہے جہاں سےلاکھوں نے پایا‘ اس وقت جب مسجد ویران تھی ہم جنات نے اسے آباد کیا ہوا تھا اب جب مسجد آباد ہے تو بھی ہم جنات نے اسے آبادکیاہے۔ اللہ کا نظام ہے اللہ کی ترتیب ہے۔ شاہی قلعہ کے تہہ خانوں میں ناکام عامل:ایک اوربونا جن بولا کہ لوگ شاہی قلعے کے تہہ خانوں میںجھانکنے گھسنے اور عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘ کتنے ایسے لوگ ہیں جو شاہی قلعہ کے تہہ خانوں میں اپنے تعلقات کی وجہ سے پہنچ گئے لیکن وہ ان تک نہ پہنچ سکے اگر کوئی پہنچ بھی گئے ان کے پاس وہ طاقتور عمل نہیں تھے جو ہمیں متاثر کرتے یا ہمیں نقصان پہنچاتے یا پھر ہم ان کی طرف مائل ہوتے‘ چھوٹے چھوٹے عامل یا سیکھنے والے لوگ آتے ہیں جن کے پاس ایسی چیز ہوتی ہے نہ ان کےپیچھے کوئی اجازت ہوتی ہے اگر اجازت ہوتی بھی ہے تو دینے والا کامل نہیں ہوتا خود ان کے پاس کچھ نہیں ہوتا جس کے پاس اپنا کچھ نہیں ہوتا تو اجازت دینا بھی فضول ہے‘ اجازت کا کوئی فائدہ نہیں۔شاہی قلعہ میں لہو کا مندر: ایک جن بہت تیزی سے بولا جس کی اونچی آواز اور جنات کو بھی ناگوار گزری اور جنات نے اس کو اس بات سے روکا‘ وہ کہنے لگا کہ ٹھیک ہے‘ لوگ موتی مسجد میں آئیں لیکن وہاں بہت زیادہ ہمیں تنگ کیا جاتا ہے‘ پھر شاہی قلعے میں لہو کا مندر ہے جس کے نام کی وجہ سے لاہور ہے۔ اس مندر پر کالی دیوی اور کالی دنیا کا راج ہے۔ بعض نادان لوگ وظیفہ پڑھتے پڑھتے وہاں جاتے ہیں حالانکہ ہر جگہ کے اپنے ادب آداب ہوتےہیں اور ہر جگہ کا اپنا اصول ہوتا ہے پھر وہ جنات مجھے لہو کے مندر پر لے گئے اور مجھے کہنے لگےکہ ا ٓپ خود دیکھیں‘ ابھی تھوڑی دیر میں ایک آدمی آئے گا اور آکر یہاں وظیفہ پڑھنا شروع کردے گا اوریہاں موجود کالے جنات اس کو بہت نقصان دینے کی کوشش کریں گے۔لہو مند ر کی کالی چیزوں میں ہلچل:لیکن اس کی خوش قسمتی اگر وہ بچ جائے گا اور واقعی ایسا ہوا تھوڑی ہی دیر میں لہو کے مندر میں ایک شخص آیا اور اس نے آیۃ الکرسی پڑھنا شروع کردی  اور آیۃ الکرسی کے ساتھ وہ مسلسل سورہ والضحیٰ پڑھ رہا تھا‘ میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا وہاں کالی چیزوں میں ایسے ہلچل پیدا ہوئی جیسے ٹھہرے ہوئے ساکت پانی کے تالاب میں کنکر ماریں تو پورے تالاب میں ایک ہلچل سی مچتی ہے‘ بالکل ایسے ہی ہلچل مچی اور ایسی ہلچل مچی کہ ان چیزوں کا بس نہ چلے کہ اس بندے کو نقصان دیں۔حالانکہ مندر میں پڑھنے کیلئے کلمات کچھ اور ہوتےہیں جو وہاں کی کالی چیزوں کوبعض اوقات ختم بھی کردیتے ہیں اوراکثر پڑھنے والے کی حفاظت تو ضرور ہوتی ہے۔جنات کا موتی مسجد میں آنیوالی خواتین سے شکوہ:جنات مجھے ان باتوں کا شکوہ کررہے تھے اور بھی کئی باتیں جنات نے بیان کیں کہ موتی مسجد میں ننگےسر‘ ننگے بدن جس میں جسم سارا ڈھکا نہیںہوتا بعض خواتین آتی ہیں اور وہ خواتین ہمیں تکلیف دیتی ہیں۔ ایک بزرگ جنات کہنے لگے میرا جی چاہتا ہے ان کےجسم کا جتنا حصہ ننگا ہے اس کو داغ دوں اور ہمارا داغ ایسا ہوتا ہے کہ دنیا کا علاج وہاں کارگر نہیں ہوتا اور ساری زندگی پیپ بہتی رہے گی اور اتنی بدبو اور اتنا تعفن ہوگا کہ اس کا علاج ناممکن ہوگا لیکن لوگوں کو اس بات کی سمجھ نہیں آتی ہمیں ان بے پردہ نیم برہنہ اور ہلکا لباس پہنی ہوئی خواتین سے چڑ ہوتی ہے کیونکہ سارادن ہمارا کام موتی مسجد میں ذکر ‘تسبیح‘ اعمال کرنا ہے۔ جنات کی موتی مسجد میں آنے والوں کیلئےدعائیں:ایک جن ٹھنڈی سانس لے کر کہنے لگا اللہ کے فضل سے موتی مسجد میں ڈیرہ لگائے ہوئے دو سو سولہ سال ہوگئے ہیں اور میں اسی جگہ مسلسل روزانہ کبھی سات‘ کبھی گیارہ‘ کبھی بارہ‘ کبھی پندرہ اور کبھی پانچ قرآن ختم کرتا ہوں لیکن عموماً دس قرآن سے زیادہ میں ختم کرتا ہوں اور پھر آنے والے جتنے بھی لوگ ہیں‘ان سب کیلئے دعا کرتا ہوں اورخاص طور پر آپ کیلئے بہت دعا کرتا ہوں اور آپ کے ذریعے موتی مسجد میں رونق اور اللہ اللہ شروع ہوگئی۔ ایک وقت تھا جب موتی مسجد میں انسان آتے بھی تھے اور چند لمحوں میں تصویریں کھینچ کر چلے جاتےہیں۔ اب ایک یہ وقت ہے کہ انسان آتےہیں اور آکر سجدے کرتے ہیں اور تسبیح پڑھتے ہیں اور اعمال کرتےہیں اور ذکر کرتے ہیں اور اللہ کو مناتے ہیں‘ ہمیں خوشی ہوتی ہے اور علامہ صاحب ہم نامعلوم آپ کیلئے کتنی دعائیں اور کتنی حفاظتوں کے اعمال کرتے ہیں اور دل سے دعائیں کرکرکے آپ کیلئے اور آپ کی نسلوں کیلئے بہت سی بلائیں ٹلواتے ہیں۔ ایک اور شکایتی جن کی شکایت: ایک اور شکایتی جن مجھ سے شکایت کرنے لگا کہ لوگ یہاں بدبو کے ساتھ آتے ہیں‘ نہ نہائے‘ نہ دھوئے‘ ناپاک حالت‘ جنابت میں‘ گندگی میں‘ بے وضو اور پھر آکر کہتے ہیں کہ ہماری دعائیں قبول ہوں۔ ٹھیک ہے‘ہم رب نہیں ہیں۔۔۔ اللہ تو چاہے جس کی دعائیں قبول کرلے لیکن اللہ نے کچھ قبولیت کی شرائط بھی تو رکھی ہیں‘ میں ان کی باتیں مسکرا کر سن رہا تھا اور ان کو تسلیاں دے رہا تھا کہ اللہ کے بندو کسی نہ کسی طرح اللہ کے بندے اللہ کے گھر کی طرف متوجہ ہوئے تو چلو ہوئے تو سہی۔۔۔ یہ بھی بہت بڑی نعمت اور اللہ کا بہت کرم ہے‘ اسی دوران میزبان ہمیں بلانے آگئے‘ اس دفعہ ہمارا کھانا شیش محل کی آخری چھت پر تھا۔ شاہی دستر خوان پر سادہ کھانا:ان کی سواری پر بیٹھا چند ہی لمحوں میں چھت پر اتر گیا‘ وہاں بڑے بڑے بہترین دسترخوان بچھے ہوئے تھے لیکن جَو کی روٹی‘ دہی‘ تھوڑا سا شہد اور تھوڑا ساپنیر تھا۔ میں کھانا دیکھ کر مسکرایا: کہنے لگے کہ شاید آپ کے مزاج کے خلاف۔۔۔۔ میں نے کہا:نہیں! میرے عین مزاج کے مطابق ہے سادہ دسترخوان‘ سادہ کھانا‘ بہت اچھا آپ کا دسترخوان تو شاہی لیکن کھانا فقیرانہ یہ اندا زدیکھ میں مسکرایا کہ جَو کی روٹی شہد اور پنیر صحابہ اہل بیت اولیاء صالحین کی غذائیں ہیں۔ انہی کو کھا کر انہوں نے کائنات کو فتح کیا اور فاتح بنے اور انہی کو کھا کر ان کی زندگیوں میں نور برکت‘ رحمت اور خیریں نازل ہوئیں اور انہیں وہ ملا جو کائنات میںشاید کسی کو نہ ملا ہو۔کوہ ہندو کش کے سردار جنات سے ملاقات:ہم یہ جو کا کھانا کھا ہی رہے تھے‘ ایک بہت بڑا سفید رنگ کا پرندہ پھڑپھڑاتا ہوا ہمارے درمیان آکر بیٹھ گیا۔ میں نے دوستوں کو سوالیہ نظروں سے دیکھا :کہنے لگے دراصل ہم نے انہیں آپ کی دعوت کیلئے مدعو کیا تھا انہیں آتے ہوئے دیر ہوگئی۔ یہ کوہ ہندو کش سے جنات کے سردار آپ کے پاس آئے ہیں ان کے اندر جلالی‘ اور قہاری صفات ہیں۔ اللہ نے انہیں جنات کی ایک خاص قسم سے پیدا کیا ہے‘ یہ جنات کی وہ قسم ہے جو ابتدائی جنات کی خاص قوموں سے ہیں اب یہ جنات کی قسم اور قوم دنیا میں بہت کم رہ گئی ہے۔ جنات کی اس قسم میں مسلسل جلال اور قہار ہے اور جنات کی یہ اقسام پوری دنیا میں بس اکا دکا ہے‘ ہم نے آپ کا تذکرہ کیا تو یہ کہنے لگے کہ ہماری ملاقات کرائیں تو ہم نے آج چونکہ آپ کو دعوت دی ہوئی تھی تو آج کی دعوت پر یہ آئے لیکن دیر سے آئے۔حضرت شیث علیہ السلام کے غلاموں کی آل کا جن:ان سے سلام‘ تعارف ہوا‘ میں نے کچھ اپنا تعارف کرایا۔ انہوں نے اپنا تعارف کرایا اور انہوں نے اپنا تعارف کراتے ہوئے یہ کہا کہ میرا نام دراصل ادریس ہے اور میں حضرت شیث علیہ السلام جو کہ حضرت آدم علیہ السلام کی نسل میں سے ہیں ان کے غلاموں کی آل میں سے ہوں۔ میری عمر اس وقت بارہ سو بتیس سال ہے اور میں مزید عمر پاؤں گا ۔۔۔اُن کی اس بات سے مجھے حیرت ہوئی۔ میری حیرت کو انہوں نے بھاپ لیا۔ میں کوئی خدا نہیں ہوں‘ الحمدللہ! مسلمان ہوں‘ میںیہ اس لیے کہہ رہا ہوں کہ ہماری قوم میں عمریں ڈھائی ہزار‘ تین ہزار‘ چار ہزار سال ہوتی ہیں اس کے مطابق ابھی میں بچہ ہوں۔ یا چھوٹا جوان ہوں‘ باقی زندگی موت کی خبر تو اللہ کے ہاتھ میں۔کائنات کے سربستہ رازوں کو کیسے پاسکوں: میں نے ان سے احوال عالم‘ اطوار عالم پوچھنا شروع کیے‘ ایسی حیرت انگیز باتیں انہوں نے بتائیں کہ میری عقل دھنگ رہ گئی اور میری سوچیں کہاں سے کہاں چلی گئیں۔۔۔ میں حیران پریشان ۔۔۔ میں کائنات کے رازوں حتیٰ کے کائنات کے سربستہ رازوں کوکیسے پاسکوں؟ ان میں غوط کیسے لگاؤں؟ بس یااللہ توہی جانتا ہے کہ میرے سامنے وہی آیت آئی سُبْحٰنَکَ لَا عِلْمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ ﴿البقرہ۳۲﴾ بس اے اللہ توہی سارے علم کو جانتا ہے اور توہی سارے کائنات کے رازوں کو جانتا ہے‘ ہمارے پاس تو اتنا علم ہے جتنا تو نے دے دیا تو حلم کے خزانے جانتا ہے تو طاقت اور قوت کے راز جانتا ہے‘ انہی رازوں میں سے ایک راز مجھے اس ادریس جن نے بتایا۔ سات مرادیں پانے کا خاص عمل:کہنے لگا جب چاندنی رات ہو تو چاند کو دیکھتے ہوئے اگر سورہ شمس اکتالیس بار پڑھیں اور جتنے دن بھی چاند اپنی چاندنی میں رہے یعنی اس کی چاندنی واضح ہو اس کو دیکھتے ہوئے اکتالیس دفعہ پڑھیں  ہر دفعہ بسم اللہ اول و آخر سات دفعہ درود شریف۔ اس شخص کو سات مرادیں ملیں گی پہلی مراد: انشا اللہ بے اولاد صاحب اولاد ہوگا۔دوسری مراد: اللہ تعالیٰ چاند سورج زمین آسمان کے راز اس پر کھولیں گے۔تیسری مراد: اسے رزق اتنا ملے گا جتنا چاند کی چاندنی۔ چوتھی مراد: عزت ‘وقار‘ شان و شوکت چاند کی چاندنی کی طرح ملے گی۔ پانچویں مراد: اللہ اس کے دل کو اس کے سینے کو اس کے جسم کو اور اس کے روئے روئے رگ رگ کو چاند کی چاندنی کی طرح نور سے بھر دیں گے۔چھٹی مراد: اللہ تعالیٰ آخری وقت میں اپنا دیدار نصیب کرائیں گے اوروہ اللہ کا دیدار ایسے کرے گا جیسے چاند کا دیدار تسلی سے کررہا۔ ساتویں مراد: وہ اللہ کے ان لوگوں میں سے ہوگا جو رجال
الغیب ہیں اور اگر یہ عمل کوئی مسلسل سالہا سال کرتا رہے گاتو ایک وقت آئے اس کا شمار رجال الغیب میں ہوگا یا وہ ولی بن جائے یا ابدال بن جائے گا یا وہ دنیا کا کوئی ایسا انسان بن جائے گا جس کا شمار اللہ کے خاصان خاص میں ہوگا۔ میں حیرت سے یہ عمل ادریس جن سے سن رہا تھا کہنے لگا چاند جتنا عرصہ بھی رہے یعنی چاند کی چاندنی رہے اور جتنے دن چاند آپ کو نظرآئے‘ کھلے آسمان کے نیچے یہ عمل کرنا ہے یعنی چاہے وہ کمرے میں ہو‘ چھت پر ہو لیکن چاند کی ٹکی پر آپ کی نظر رہےاور نظر رکھتے ہی یہ سورۂ پڑھنی ہے جس کو یہ سورت یاد نہیں وہ دیکھ کر بھی پڑھے لیکن چند لمحوں کے بعد بار بار چاند کی ٹکی پرنظر جمائے پھر پڑے‘ نظر جمائے پھر پڑے ‘نظر جمائے پھر پڑے اگر یاد کرلیں تو پھر تو اس کے کمالات اور پڑھیں کہ چاند کی ٹکی کی ٹکٹکی باندھ کر مسلسل دیکھتا رہے اور یہ سورت پڑھتا رہے۔ وہ کمال ملیں گے جو کائنات میں کبھی پائے نہیں ہوں گے۔صدیوں پرانے تابعی جن کا عمل:وہ کہنے لگے میں نے اس عمل کے ابھی صرف سات فائدے بتائے ہیں تاکہ آپ یاد رکھ سکیں۔ آپ چاہیں گےتو اس عمل کے اور کمالات ایسے ایسے آپ کو بتاؤں گا نہ کسی کتاب میں پڑھنے کو ملیں گے‘ نہ کسی کے سینے کو کھولنے سے ملیں گے‘نہ کسی انسان کے جذبے میں ملیں گے۔ یہ وہ عمل ہے جو میں نے خود صدیوں ایک بہت پرانے ولی تابعی جن کی خدمت کی جس وقت وہ اس دنیا سے رخصت ہونے لگے‘ مجھے فرمانے لگے میں نے تجھے بہت کچھ دیا اور بہت کچھ عطا کیا لیکن اب ایسا عمل دے کر جارہا ہوں تجھے ساری کائنات کے سارے عملوں سے مستغنی کردے اور تجھے کسی کا محتاج نہ کرے گا‘ نہ کسی کا محتاج بنائے گا بلکہ اعتماد اطمینان ا ور تسلی سے اس عمل کو کرتے رہو جو اعتمادسے اس عمل کو کرے گا‘ اس پر کائنات کے وہ راز کھلیں گے‘ اس کی دنیا میں وہ ترتیب بنے گی جو کبھی نہ سوچی ہوگی‘ نہ دیکھی ہوگی‘ نہ کہیں پڑھی ہوگی۔  (جاری ہے)
نوٹ: چاند کی ٹکٹکی کے عمل کے انوکھے کرشمات آئندہ ماہ پڑھنا نہ بھولیں!

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 871 reviews.