Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

قارئین کی خصوصی اور آزمودہ تحریریں

ماہنامہ عبقری - اکتوبر2012

 

موت کے قرب کی علامات
(نصیراحمد‘ ایبٹ آباد)

منہ کا کھلا رہنا‘ آنکھوں کا پتھرایا ہوا معلوم ہونا‘ ناک کا مڑجانا‘ چہرہ پر پریشانی کے آثار‘ سینہ پر بلغم کی زیادتی اور اس کا اخراج نہ پانا اور گنگھرو کی سی آواز کا پیدا ہونا‘ مریض کا بے ربط باتیں کرنا‘ ہاتھ پاؤں میں کھچاؤ اور سکت کا نہ پایا جانا‘ نبض کا عام طور پر غلی ہوجانا اور پیشاب میں سیاہی کا پیداہوجانا۔ یہ خطرناک علامات ہیں ان علامات کو جان کر یہ نہیں کہنا چاہیے کہ مریض فوت ہوجائیگا بلکہ خطرہ کی شدت کا اظہار کردینا چاہیے۔ موت کا ذکر اس لیے نہیں کرنا چاہیے کہ زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اکثر قریب المرگ مریضوں کو صحت یاب ہوتے دیکھا گیا ہے۔
اسی ضمن میں ایک واقعہ یاد آگیا۔ ایک گاؤں کےخان صاحب کے سامنے جب بھی کسی شخص کی بیماری کی بات چلتی تو وہ اپنے والد مرحوم کا قصہ بیان کرتے اور کہتے کہ واقعی جب مالک الملک شفاء دینے پر آجائے تو مٹی کی چٹکی سے بھی شفاء دے دیتا ہے۔ جب نہ دینا چاہے تو سارے ڈاکٹر اور حکیم اور عامل جمع ہوجائیں تو صحت نہیں مل سکتی۔ کہنے لگے کہ ان کے والد مرحوم گھی وغیرہ خوب کھایا کرتے تھے لسی اور دہی کا استعمال بھی روزانہ ہوتا تھا۔ چلم بہت پیا کرتے تھے‘ کھانسی شروع ہوگئی۔ ہسپتال لے گئے‘ ڈاکٹروں نے چیک کیا‘ ایکسرے نکالے‘ بلغم ٹیسٹ کیا تو بیماری تپ دق نکلی۔ ہسپتال داخل کردئیے گئے‘ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ صاحب بہت ہی قابل ڈاکٹر تھے اور ٹی بی سپیشلسٹ تھے۔ ہر مریض کا بڑا احترام اور خیال کرتے تھے۔ دن میں کئی کئی بار مریضوں کے پاس جاکر حال پوچھتے‘ ان کے والد صاحب چار پانچ ماہ داخل رہے مگر صحت یاب نہ ہوئے‘ مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ ہم سب بہت پریشان تھے کہ ایک دن ڈاکٹر نے ہمیں بلایا اور کہا معلوم ہوتا ہے کہ یہ چند دن کے مہمان ہیں آپ ان کو گھر لے جائیں۔ بے ہوشی کے عالم میں ہم نے ان کو اپنی چارپائی پر ڈالا‘ جب گاڑی پر بٹھانے لگے تو ان کو ہوش آیا اور کہنے لگے کدھر لے جارہے ہو؟ ہم نے کہا کہ ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ آپ صحت یاب ہوگئے ہیں‘ بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں اور گھر لے جارہے ہیں‘ بڑے خوش ہوئے اور پھر بے ہوش ہوگئے جب گاؤںپہنچے تو گاڑی سے اتارتے وقت ہوش آگیا‘ ان کی نظر مکئی کی فصل پر پڑی‘ فوراً کہا کہ گھر پہنچ کر مجھے سٹے کھلاؤ اور تریڑی (دیہاتوں میں کھیرے کی قسم کی ہوتی ہے مگر سائز میں بہت ہی بڑی ہوتی ہے) کھلاؤ مکئی کی فصل کاٹنے کے قریب تھی اور تریڑیاں تو بے شمار تھیں مگر وہ بھی پک کر ترش ہوگئی تھیں‘ سٹے تو وہ کھا ہی نہیں سکتے تھے بمشکل دلیہ یا یخنی حلق سے اترتی تھی‘ تریڑی کھٹی تھی‘ کھٹی اشیاء سختی سے منع تھیں جب بھی وہ ہوش میں آتے تو دو چیزیں مانگتے‘ ہم ٹالتے رہے‘ عزیز رشتہ دار یہ سن کر کہ ڈاکٹروںنے لاعلاج قرار دے دیا ہے اکٹھے ہوگئے‘ ہمارا گھر ماتم خانہ بنا ہوا تھا‘ قبر کھود کر تیار کردی گئی‘ سانس نکلنے کے منتظر تھے کیونکہ ایسا بیمار کسی وقت بھی رخصت ہوسکتا ہے‘ سب انتظامات مکمل کردئیے گئے‘ ہم سب گھر والے ایک قریبی رشتہ دار کی شادی پر چلے گئے‘ گھر ایک جوان العمر بہن کو چھوڑا اور اسے ہدایت کی کہ ان کے پاس ہروقت موجود رہنا‘ سونا بالکل نہیں‘ اگر تکلیف کسی وقت زیادہ ہوجائے تو پڑوس سے کسی آدمی کو ہمارے پاس بھیج کر خبر کردینا۔
 رات کو والد صاحب نے بڑے پیشاب کا بہانہ بنا کر بیٹی کو کہا کہ کھیتوں میں لے جاؤ‘ وہ لے گئی‘ جس وقت وہاں بٹھایا تو انہوں نے اس کو کہا کہ تم دور جاکر کھڑی ہوجاؤ میں جس وقت بلاؤں گا مجھے لے جانا‘ پیشاب کیا کرنا تھا وہ رات کے اندھیرے میں مکئی کی فصل (ٹانڈوں) کے ساتھ لگی ہوئی بسیل تلاش کرتے رہے کہ جہاں سے تریڑی مل جانے کی امید تھی‘ ان کو تریڑی مل گئی اور انہوں نے وہاں ہی پتھر پر توڑ کر کھانا شروع کردیا‘ چھلکے بھی اور بیج بھی جلدی جلدی کھاتے رہے‘ جب پیٹ بھرگیا تو بہن کو آواز دی کے آؤ چلیں‘ اس نے لے جاکر بستر پر لٹا دیا‘ دوسرے دن ہم واپس آئے‘ والد صاحب بدستور بے ہوش تھے‘ سارا دن ہوش نہ آیا‘ بڑے پریشان ہوئے‘ رشتہ داروں کو اطلاع کردی گئی کہ حالت نازک ہے‘ سب جمع ہوگئے آدھی رات کو قے شروع ہوگئی‘ تریڑی کے تخم اور چھلکے نکلنے لگے‘ ہم نے بہن کو خوب بے عزت کیا کہ تم نے کیوں خیال نہ رکھا؟ یہ چند دن اور زندہ رہ سکتے تھے اب نہیں بچ سکتے‘ بے ہوشی کے عالم میں تھوڑی تھوڑی دیر بعد قے ہوجاتی‘ آخر خاموش ہوکر لیٹے رہے‘ دوسرے دن دوپہر کے وقت آنکھ کھولی اور روٹی مانگی‘ ہم نے دلیہ وغیرہ اور یخنی پیش کی‘ انہوں نے پلیٹ اٹھا کر فرش پر دے ماری اور کہا کہ میں روٹی مانگ رہا ہوں اور تم یہ کیا کھلارہے ہو؟ میری والدہ نے مکئی کی روٹی دودھ میں نرم کرکے پیش کی‘ آدھی روٹی کھاگئے‘ ہم نے سوچا کہ پیٹ میں درد ہوگا کیونکہ مکئی جلد ہضم نہیں ہوتی مگر کچھ نہ ہوا۔ رات کو بھی انہوں نے آدھی روٹی کھائی‘ قہوہ بھی پیا اور سوگئے‘ دوسرے دن پھر تریڑی مانگی‘ ہم نے چھلکے اور بیج دور کرکے ٹکڑے کاٹ کر دیدی‘ خوب کھاتے رہے‘ چند دنوں میں بالکل صحت یاب ہوگئے‘ ڈاکٹروں کو جب معلوم ہوا کہ مریض بالکل ٹھیک ہوگیا ہے تو وہ دیکھنے گاؤں آئے ساری بات سننے پر بولے کہ شفاء اللہ کے ہاتھ میں ہے ہم تو ناامید ہوگئے تھے‘ قدرت نے تریڑی میں شفاء رکھ دی‘ پھر کہنے لگے کہ ان کے والد صاحب کافی سال زندہ رہے اور کسی دوسری بیماری میں مبتلا ہوکر وفات پائی۔ میں نے کوئی تجربہ نہیں لکھا اور نہ ہی سنا ہے کہ تریڑی سے ٹی بی کا مرض ختم ہوتا ہے‘ ڈاکٹر صاحبان سے میں نے کئی دفعہ ذکر کیا تو کہنے لگے کہ ان کے جسم کو جس وٹامن کی ضرورت تھی وہ تریڑی میں تھا‘ اسی وجہ سے کمی پوری ہوگئی اور صحت مل گئی۔
میں نے عبقری سے کیا پایا؟

(امتیاز محمد موسوی‘ تحصیل حضرو‘ ضلع اٹک)
عرض ہے کہ آپ کا رسالہ عبقری کافی عرصہ سے زیر مطالعہ ہے جومعلومات اس رسالہ نے بہم پہنچائی میری 64سالہ زندگی میں کسی بھی کتاب نے ایسے مفید مشوروں سے نہ نوازا۔ (میں ریٹائرڈ پی او ایف آرڈیننس فیکٹریز کا ملازم ہوں) میرا بے بہا کتابوں سے واسطہ پڑا مگر جس قدر اس رسالہ نے مستفیض کیا بیان سے باہر ہے۔ میں گاؤں کا رہائشی ہوں لہٰذا درمیان میں باقاعدگی سے رسالے نہیں مل پاتے لیکن جو ملتے ہیں وہ بھی بے بہا خزانہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اب میں اپنے اوپر آزمائے چند طبی تجربات لکھتا ہوں جس سے مجھے فائدہ ہی کیا مکمل صحت یابی ہوئی۔ میں واہ کینٹ میں تھا‘ میں نے گردن پر بال بڑھائے ہوئے تھے‘ سنبھالنے سے تنگ ہوا تو ایک دن نائی کے پاس (جو عمر رسیدہ تلہ گنگ کا تھا) گیا‘ کہا میری گردن سے بالوںکا صفایا کردو‘ جب اس نے کنگھی سے بالوں کوکاٹنا چاہا توکیا دیکھتا ہے پانچ روپے کے سکے کے برابر جگہ صاف …! وہاں بال جھڑ (جس کو ہم بالچرا کہتے ہیں) لگ تھا۔ نائی کہنے لگا کہ اگر یہ کاٹ دوں تو پیچھے کیا بچے گا…؟ مجھے شیشہ دکھایا میں نے کہا بال نہ کاٹو اور اس کا علاج بتاؤ۔ کہنے لگا دوائی بتاتا ہوںمذاق نہ سمجھنا‘ چند دن تک انشاء اللہ بال آجائیں گے کہنے لگا کسی چارپائی کوجھاڑ کر جو کھٹمل گریں ملو‘ پہلے تو میں مذاق ہی سمجھا۔ مگر اس کی بار بار تکرار پر جب میں نے یہ کیا تو واقعی تیسرے چوتھے دن بال اگ آئے اور اب تک سلامت ہیں‘ بالچھڑ میری دائیں مونچھ کو لگا ناک میں روئی دے کر مل دیا بفضل الٰہی وہاں بھی بال اگ آئے۔
پیچش سے فوری نجات:مجھے پیچش کی بیماری لگی‘ میں نوکر تھا اور فوجی کرنل‘ بریگیڈیئر ڈاکٹر تھے دوائی لا لا کر دیتے مگر افاقہ نہ ہورہا تھا۔ تین چار ہفتے میں میں بالکل بے حال ہوگیا‘ ایک مجھ سے تھوڑی ہی بڑی عمر کا آدمی جڑی بوٹیاں اکھاڑتا رہتا تھا اس نے کہا تم چار‘ پانچ ٹہنیاں اور پتے دانے دار بوٹی دھوکر کھالو‘ باہر جاکر اس نے مجھے اکھاڑ دی‘ لیتے ہی پیچش رک گئے‘ اس نے کہا خونی پیچش بھی انشاء اللہ روک دے گی۔ زیادہ نہ لینا‘ قبض کردے گی۔ یہ دانے دار بوٹی زمین پر اکثر بچھی ہوئی مل جاتی ہے‘ پتوں کا رنگ سبز مگر سرخی مائل ہوتا ہے۔ تقریباً چھ انچ کے ایریا میں زمین پر لگی ہوتی ہے۔باریک سی ٹہنی پر پتے ہوتے ہیں‘ ٹہنی توڑو تو دودھ نکلتا ہے۔ سرسوں کے تیل میں جلا کر مرہم بنا کر کینسر کے زخم پر لگایا گیا تو وہ ٹھیک ہوگیا۔ حالانکہ ڈاکٹروں نے اس شخص کا آدھا پاؤں کاٹنے کا کہا تھا۔
دمہ کا کامیاب ٹوٹکہ:دمہ کا ایک مریض جو بہت ہی بے حال ‘میرے والدصاحب مرحوم جو محکمہ تعلیم میں تھے ایک نسخہ اس کو بتایا۔ وہ آدمی اب بھی ٹھیک ہے اور دعائیں دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ تمہارے جنتی والد نے مجھے نسخہ بتایا مجھے اللہ نے شفاء دی۔ اس نے کہا کہ تمہارے والد نے مجھے کہا پیلی بھڑوں کا پرانا چھتہ لاؤ‘ اس کے ہر خانہ میں لونگ چبھو دو اس کو ایک کوری مٹی کی ہانڈی ڈھکن دے کر رکھ کر کم از کم آٹھ دس کلو لکڑی اس کے نیچے جلاؤ۔ وہ جل جائینگے لونگ اور چھتہ پیس کر سفوف بنالو‘ منقیٰ لاکر اس کو کھول کر جتنا سفوف اس میں آسکے ڈال کر رات سوتے وقت لے لو‘ میں نے ایسا ہی کیا تو ماشاء اللہ 20,15 سال کا دمہ اللہ کے فضل سے مکمل ٹھیک ہوگیا مگر ٹھنڈی چیزوں سے پرہیز کیا۔
بالوں کا ٹوٹنا اور ان کا علاج

(رفعت خانم‘ فیصل آباد)
آج کل بالوں کا ٹوٹنا‘ گرنا اور بالوں کی کمزوری عام شکایات میں سے ایک ہے اس کی وجہ رنگ برنگے کیمیکل ملے شیمپو اور ہیرڈائی ہونے کے ساتھ ساتھ تیل نہ لگانا بھی ہے‘ لڑکیوں میں آجکل بالوں کو رنگنے کیلئے پارلر جاکر مصنوعی کیمیکل سے بنے ہیرڈائز سے بال ڈائی کروانا فیشن بن گیا ہے۔ وقتی طور پر تو بال اچھی ’’لک‘‘ دیتے ہیں مگر پھر بعد میں بالوں کا جو حال ہوتا ہے وہ اپنی اصل رنگت بھی کھودیتے ہیں اور ان میں روکھا پن آجاتا ہے آج آپ کو بالوں کی خوبصورتی کے متعلق اور ان کی صحت کیلئے چند ٹوٹکے بتاتی ہوں:۔
گھیگوار کا پودا بہت عام ہے‘ دو تین انچ کا ایک ٹکڑا لیکر اس میں سے گودا نکال لیں‘ اس گودے کو بالوں کی جڑوں میں اچھی طرح لگا کر مساج کریں اور دو گھنٹے تک لگا رہنے دیں پھر بال دھولیں بال دھونے کیلئے پسے ہوئے ریٹھے استعمال کریں ہر قسم کے شیمپوز کا استعمال بند کردیں‘ گیلے بالوں میں کبھی بھی کنگھا نہ کریں خشک ہونے دیں پھر آہستگی سے کنگھا یا برش کریں۔ یہ عمل ہفتے میں دو مرتبہ کرنا ہے‘ دو ماہ کے بعد آپ اپنے بالوں کو جاندار‘ خوبصورت‘ سلکی اور لمبے ہوتے ہوئے محسوس کریں گی۔ بالوں کیلئے ہفتے میں ایک مرتبہ تیل کا استعمال بھی بہت ضروری ہے اس سے بالوں کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے۔ خشکی دور ہوتی ہے سرسوں کے تیل میں چوتھائی حصہ کسٹرآئل ملا کر رکھ لیں یہ بالوں کیلئے بہترین تیل ہے۔ اس سے بالوں کی لمبائی میں اضافہ ہوتا ہے اور گھنے ہوجاتے ہیں۔
عبقری قارئین کیلئے خصوصی تحریر
قارئین گزشتہ دو ماہ کے دوران حکیم صاحب کی تین کتب ’’آداب معرفت‘ معرفت کے متلاشی اور عورت‘ اسلام اور جدید سائنس پڑھنے کا موقع ملا۔ اپنے موضوع کے اعتبار سے تینوں کتابیں بے مثال ہیں۔ معرفت کے متلاشی‘ آداب معرفت کا مطالعہ ضرور کریں کیونکہ اس سے جو رہنمائی مجھے ملی اور اس سے مرشد کے رتبے اور عقیدت کے بارے میں آگاہی ہوئی‘ بہت سے باتیں ایسی ہیں جو مرشد اپنے منہ سے نہیں کہتے مگر اس کتاب میں وہ اپنے حوالوں کے ساتھ درج ہیں ان سے مریدوں کو بہت مدد ملتی ہے۔
’’معرفت کے متلاشی‘‘ اگر کوئی کسی کا مرید نہ بھی ہو تو اس کو بھی چاہیے کہ اس کتاب کا مطالعہ ضرور کرے کیونکہ یہ کتاب ضابطہ حیات کو کامل بنانے اور بطور مسلمان زندگی بسر کرنے کا جو درس دیتی ہے وہ صرف پڑھ کرمحسوس ہوگا۔ ’’عورت اسلام اور جدید سائنس‘‘ بہترین کتاب ہے۔ خواتین کو چاہیے کہ نہ صرف خود اس کتاب کا مطالعہ کریں بلکہ اپنی نوجوان بچیوںکو پڑھنے کیلئے دیں یہ کتاب پڑھنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ عورتوں کو نہ صرف مشرقی و مغربی معاشرت کے بارے میں فرق عورت کی اسلام میں عزت و توقیر کا پتہ چلتا ہے بلکہ خود اپنی ذات کے بہت سے مخفی راز عیاں ہوتے ہیں اپنی ذات کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں جو خواتین متجسس ہوں اس کتاب کے مطالعے کے بعد بہت کچھ جان جائیں گی یہ کتاب بلاشبہ ہر عمر کی عورت کیلئے بے مثال تحفہ ہے نہ صرف خود پڑھیں بلکہ اپنی  دیگر ساتھیوں اور احباب کو بھی کسی موقع پر گفٹ کردیں۔ اتنی اچھی کتاب سے بہتر کوئی تحفہ ہو ہی نہیں سکتا۔ اس میں شک کی گنجائش نہیں ہے کہ یہ کتاب ہر گھر کی خواتین کی ضرورت ہے۔ پڑھیں اور پھر فیصلہ کریں…!!!
موبائل فون کے نقصانات

(م۔ج‘ لاہور)
جولائی کے شمارے میں عابد محمود (صادق آباد) کی تحریر پڑھی جس کا عنوان ہے ’’بدنگاہی سے بچیں!‘‘ انہوں نے بالکل صحیح لکھا ہے موبائل فون کی وجہ سے ہماری قوم پر بہت بُرے اثرات مرتب ہوئے ہیں‘ مجھے اس کا ذاتی طور پر تجربہ ہوا‘ بڑے بڑے لوگ ٹریک سے اترگئے‘ میرے شوہر کے موبائل پر میسجز آنے لگ گئے اور وہ ان کے پیچھے لگ گئے اور اس نمبر پر فون کرنے شروع کردئیے‘ مجھے کافی دن بعد پتہ چلا‘ یہ شکر ہے کہ وہ کوئی شرارت کررہا تھا ورنہ میرے شوہر تو رابطہ کرنے کی کوشش کررہے تھے‘ حالانکہ ان کی عمر 70 سال ہے‘ پانچ وقت کے نمازی ہیں۔ مجھے کافی صدمہ پہنچا کیونکہ مجھے ان سے یہ امید نہیں تھی‘ ان کی اس حرکت سے میرا دل ٹوٹ گیا ہے اور بھی نجانے کتنے لوگوں کے ساتھ یہ ہوا ہوگا‘ میں نے اپنے شوہر کو بھی نہیں آزمایا لیکن کسی اور کے ہاتھوں آزمائے گئے‘ میں دعا کرتی ہوں اللہ سب کو سیدھا راستہ دکھائے۔ میری قارئین! سے درخواست ہے کہ نوجوان لڑکیوں کو موبائل پر سختی کریں ان کو ہرگز نہ دیں عموماً اس کے اثرات بہت بُرے ہوتے ہیں۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 256 reviews.